یو این آئی
نئی دہلی// اتر پردیش کی ایک خاتون جج نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو خط لکھ کر ‘خوداختیاری موت’ کی اجازت مانگی ہے ۔خاتون جج کا الزام ہے کہ ایک ڈسٹرکٹ جج نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا اور بار بار کی فریاد کرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وہ انتہائی مایوس ہے ۔ وہ اس وقت ضلع بانڈہ میں سول جج کے عہدے پر فائز ہیں۔ انہوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ واقعہ بارہ بنکی میں ان کے عہدے پر رہنے کے دوران پیش آیا تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ متعلقہ ڈسٹرکٹ جج نے رات کو ان سے ملنے کو کہا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو مخاطب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے خط میں اس شکایت کنندہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘‘مجھ میں اب جینے کی کوئی خواہش نہیں ہے ۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں مجھے چلتی پھرتی لاش بنا دیا گیا ہے ۔ اس بے جان جسم کو ادھر ادھر لے جانے کا کوئی مقصد نہیں۔ میری زندگی میں کوئی مقصد باقی نہیں رہا۔ براہ کرم مجھے اجازت دیں کہ میں اپنی زندگی باوقار طریقے سے ختم کروں۔’’ انہوں نے خط میں مزید لکھا ‘‘جب میں خود مایوس ہوں تو دوسروں کو کیا انصاف دوں گی۔’’یہ خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ انتظامیہ سے ان کی (خاتون جج) شکایت کی زیر التواء تحقیقات کی صورتحال کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کو کہا۔