غلام محمد
سوپور//اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ہندوستان کا حصہ بنے رہنا اس کا مقدر ہے، کیونکہ یہ فیصلہ 1947 میں سیاسی قیادت کرچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے کئی بار جموں کشمیر کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی لیکن مجھے یہ یقین ہے کہ ہمارے مصائب و مشکلات کا حل بھی نئی دلی سے ہی آسکتا ہے، نہ کہ کہیں اور سے‘‘۔انہوں نے مزید کہا، ’’بدقسمتی سے، نئی دہلی نے ہمیشہ یہاں خاندانی سیاست کو پروان چڑھایا ، حتیٰ کہ 1987 کے انتخابات کے دوران، جب یہاں ووٹ کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی، اْس وقت بھی نئی دلی نے خاندانی سیاست کی پشت پناہی کی، جس کی وجہ سے پر تشدد حالات کے ایک طویل دور سے گزرنا پڑا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’جب پارلیمنٹ نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا، تو اْس وقت این سی اور پی ڈی پی جیسی جماعتوں کے اراکین یہاں بیٹھے تھے، لیکن اْنہوں نے اس اقدام کو روکنے کی کوئی کوشش کی نہ اس پر بطور احتجاج مستعفی ہوئے۔ یہاں تک کہ (غلام نبی) آزاد نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے دفعہ 370 کی منسوخی کی حمایت کی۔ محمد دلاور میر نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔بخاری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ انتخابات میں’ اپنی پارٹی‘ کو منصفانہ موقع دیں۔ انہوں نے کہا، ’’آج میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آپ ہمیں آپ کی خدمت کے لیے اپنا مینڈیٹ سونپتے ہیں تو اپنی پارٹی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔‘‘