محمد تسکین
بانہال//جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کسان موسم سرما کے دوران بیرون ریاستوں میں شہد کی مکھیوں سمیت چلے جاتے ہیں ۔رواں سیزن میں راجستھان کے علاقوں میں فصلوں پر کیڑے مار ادویات کے بھاری چھڑکاؤ کی وجہ سے زمینداروں کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے اور شہد کی لاکھوں مکھیاں مر گئی ہیں۔ راجستھان سے فون پر بات کرتے ہوئے بی کیپرز ایسوسی ایشن رام بن کے صدر فاروق احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہر سال کی طرح رواں سیزن میں بھی جموں و کشمیر کے سینکڑوں کسان راجستھان کے کوٹا اور دیگر اضلاع میں شہد کی مکھیوں کی ہزاروں پیٹیاں لیکر آئے ہیں لیکن یہاں مقامی زمینداروں کی طرف سے سرسوں اور دھنیا کے فصلوں پر کی گئی دوا پاشی سے لاکھوں شہد کی مکھیاں مرگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کے کوٹا اور دیگر اضلاع میں بانہال ، رام بن ، ڈوڈہ اور وادی کشمیر کے کسانوں نے سینکڑوں شہد کی مکھیوں کی پیٹیاں سردیوں سے بچانے کیلئے یہاں لائی تھیں لیکن یہاں زہریلے ادویات کے چھڑکاؤ کی وجہ سے لاکھوں مکھیاں مرگئیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ 250 پیٹیوں پر مشتمل ایک فارم مکمل طور سے ختم ہوا اور بچی کچھی شہد کی مکھیاں بھی آہستہ آہستہ مر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن میں سلائی نامی پھولوں سے تیار ہونے والے سلئی شہد کو جیوگرافک انڈکس کا ٹیگ بھی دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ صنعت ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کی جا سکی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ محکمہ ایگریکلچر کی طرف سے شہد کی مکھیوں کو انشورنس کے دائرے میں نہ لانے سے اس کاروبار سے جڑے کسانوں کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے۔ انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے استدعا کی کہ اس صنعت کو بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔