عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جو حال اتردیش کا کیا جارہا ہے وہ جموں کشمیر کا ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ 5اگست2019کے بعد حکومت نے جو بھی باتیں کہیں وہ سب جھوٹ اور فریب ثابت ہوئیں، جس امن کے دعوے کئے جارہے ہیں وہ کہیں نہیں ہے، جس تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے فریبی اعلانات کئے جاتے ہیں ز، اس کا نام و نشان کہیں موجود نہیں ہے۔ بیروہ بڈگام میں پارٹی کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ ہم بی جے پی کیخلاف آواز اُٹھاکردفعہ370کی بحالی کی بات اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم جموں وکشمیر کا حال یو پی کی طرح ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہاکہ ’’یوپی حکومت نے نیا قانون لا کر یو پی میں کسی بھی چیز پر حلال ہونے کی مہرلگانا جرم قرار دیا ہے، اگر کسی بھی چیز پر حلال کی مہر لگی ہوگی وہاں کے باشندے وہ اپنے گھروں میں نہیں رکھ سکتے، آج یو پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اور وہاں ایسی چیزوں کی تلاشی ہوتی ہے جن پر حلال کی مہر لگی ہو‘‘۔اُن کا کہنا تھا کہ میں اُن لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے جموں و کشمیر میں اعلانیہ یا درپردہ طور پر بی جے پی کا جھنڈا تھاما ہوا ہے کہ آپ اس کیخلاف آواز کیوںنہیں اُٹھاتے ہیں؟۔انکا کہنا تھا کہ جمہوریت آپ کو کسی بھی جماعت کا جھنڈا تھامنے کی کھلی آزادی دیتی ہے لیکن یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ آپ اپنی زبان ہی بیچ ڈالو، کیا حلال کی مہر لگانا بھی آج غلط ہوگیا ہے؟ کیا آپ اس کیخلاف اپنی آواز بلند نہیں کرسکتے ہیں؟‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر یہاں خدانہ خواستہ بھاجپا کی حکومت قائم ہوئی تو جو حال یہ لوگ یو پی میں مسلمانوں کا کررہے ہیں وہی حال یہ یہاں کے مسلمانوں کا بھی کریں گے۔اس لئے ہم لڑائی لڑ رہے ہیں، دفعہ370کو بچانے کی، دفعہ35اے کو بچانے کی اور اپنے ریاستی درجے کی بحالی کی تاکہ جو حال یو پی کے مسلمانوں کا کیا جارہاہے وہ جموںوکشمیر کے مسلمانوں حال نہ ہو۔عمر عبداللہ نے کہاکہ بجلی کے معاملے میں بھی یہاں کے لوگوں کو فریب دیا گیا ، آج حال یہ ہے کہ ایک دن میں 10سے 16گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جارہی ہے اور بجلی فیس آسمان پر۔ راشن کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے، راشن کی سپلائی کم کرتے کرتے اب محض5کلو تک پہنچائی گئی ہے اور اس کیلئے بھی ہماری مائوں بہنوں کو راشن گھاٹوں کے کئی کئی چکر لگانے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی حالت آج یہ ہے کہ مساجد کو جو سردیوں کیلئے جو بالن فراہم کیا جاتا تھا ، امسال ایسا کرنے بھی گریز کیا جاتا ہے۔