عظمیٰ نیوز سروس
جموں// اسمبلی انتخابات کے کامیاب اختتام کے بعد، جموں و کشمیر کو ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصے کے بعد راجیہ سبھا میں منتخب اراکین کی نمائندگی حاصل ہونے جارہی ہے۔نئے منتخب ہونے والے ایم ایل اے چار نمائندوں کو ایوان بالا کے لیے منتخب کریں گے۔ کمیشن آف انڈیا نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔غلام علی کھٹانہ اس وقت اکیلے راجیہ سبھا رکن ہیں جن کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے لیکن وہ ایک نامزد رکن پارلیمنٹ ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ ایم ایل ایز حلف لینے کے بعد جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے چار اراکین کو منتخب کرنے کے لیے اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل ہو جائیں گے ۔پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت، UT کو 90 رکنی اسمبلی، پانچ لوک سبھا اور چار راجیہ سبھا نشستیں الاٹ کی گئیں ہیں۔ جموں و کشمیر میں پہلے ہی چار راجیہ سبھا سیٹیں تھیں۔ تاہم، اس کی لوک سبھا کی چھ سیٹیں تھیں جو کہ کم کر کے پانچ کر دی گئیں کیونکہ لداخ کو UT بنا دیا گیا اور اسے ایک سیٹ دی گئی۔جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کے لیے آخری الیکشن فروری 2015 میں ہوا تھا جس میں بی جے پی-پی ڈی پی اتحاد نے تین اور این سی-کانگریس نے ایک سیٹ جیتی تھی۔ جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے ان چاروں ممبران نے فروری 2021 میں اپنی چھ سال کی میعاد مکمل کی۔ تب سے، اسمبلی کی غیر موجودگی میں راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر سے کوئی منتخب رکن اسمبلی نہیں آیا ہے۔عہدیداروں کے مطابق جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کی چار خالی آسامیوں کو بھرنے کا عمل الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایم ایل ایز کے حلف اٹھانے کے بعد ہی شروع کیا جائے گا۔ راجیہ سبھا کے انتخابات کے لیے کل تین نوٹیفیکیشن جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت دو سیٹوں کے لیے ایک الیکشن جبکہ ایک سیٹ کے لیے دو الیکشن کرائے گئے ہیں۔قانون ساز اسمبلی کی تشکیل طے کرے گی کہ کون سی پارٹی راجیہ سبھا کی چار سیٹیں جیتتی ہے۔