۔ 59فیصد کی عمر 20سے 30سال کے درمیان، 80فیصد میں افیون کا استعمال، ہر 10افراد میں ایک منشیات کا عادی
پرویز احمد
سرینگر //پوری دنیا میں نشیلی ادویات کے استعمال میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اور بھارت میں صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔ بھارت میں 62.5ملین لوگ شراب،8.45ملین لوگ چرس، 2ملین افیوم اور لگ بھگ 5لاکھ لوگ نشیلی ادویات کا استعمال کررہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب سے صورتحال انتہائی تشویشناک قرار دی جاسکتی ہے۔یہاں 80فیصد نوجوان افیوم کا استعمال کررہے ہیں اور ہر 50نوجوانوں میں 2سے زائد منشیات ک عادی ہیں۔یہاںشراب اور نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں متواتر طور پر اضافہ ہورہا ہے۔مرکزی سرکاری کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 10لاکھ افراد نشیلی ادویات کا استعمال کررہے، جو آبادی کا 8فیصد ہے۔ 4اگست 2023کو وزارت سماجی انصاب اور روزگار کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ جموںوکشمیر میں تقریباً13لاکھ 50ہزار افراد نشیلی ادویات کا استعمال کررہے ہیں، جن کی عمر 18سے 75سال ہے۔
اقوام متحدہ کے جون 2023میں ظاہر کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق جموں و کشمیر میں60ہزار افراد نشیلی ادویات کا استعمال کررہے اور گذشتہ 3سال کے دوران اس کا استعمال کرنے والے افراد کی شرح میں 1500فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان میں 50فیصدافیم کا استعمال کررہے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ماہانہ ایک شخص 88ہزار روپے کی نشیلی ادویات خریدرہا ہے۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والے ڈی ایڈیکشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020میں 7808،سال 2021میں23707، سال 2022میں 41480جبکہ سال 2023میں 50ہزار سے زائد افراد نے نشہ کرنے کے بعد ڈی ایڈکیشن سینٹر میںاندراج کرایا ہے۔ جی ایم سی سرینگر کے اعداد و شمار کے مطابق نشہ کرنے والے افراد میں ہر سال اوسطاً30فیصد اضافہ ہورہا ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف میٹیل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنز کے ڈاکٹروں کے مطابق نشیلی دوائیوں جیسے کوڈین، ٹرمڈول اور دیگر ادویات کا استعمال ہورہا ہے۔ پروفیسر یارسر رتھر کے مطابق ادارے میں علاج و معالجہ کیلئے آنے والے 70فیصد نشہ کرنے والے افراد میں Hapititus C کی بیماری ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ادارے میں روزانہ 150کیس نشہ کرنے والوں کے ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وادی میں روزانہ 33ہزار روپے مالیت کے سرینجوں کا استعمال نشیلی ادویات کیلئے ہورہا ہے۔ اس دوران ایگریکلچر یونیورسٹی شالیمار اور ویشوا بھارتی کالج رعناواری کی جانب سے سال 2023میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 20سے 30سال کی درمیانی عمر کے نوجوانوں میں 59فیصد نشیلی ادویات کا استعمال کررہے ہیں۔ تحقیق کے مطابق 10سے 20سال کے 19.4فیصد، 20سے 30سال کے 59.4فیصد،30سے 40سال کے13.8فیصداور 40سال سے زیادہ عمر کے 7.4فیصد لوگ نشیلی ادویات کا استعمال کررہے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مردوں میں48.8فیصدمتاثرین بری صحبت،11فیصد بے روزگاری،10.59فیصد پریشانی،21.4فیصد نشیلی ادویات کا مزہ دیکھنے کیلئے نشہ کررہے ہیں۔تحقیق کے مطابق لڑکیوں میں 10فیصد بے روزگاری،برے ماحول کی وجہ سے 53.75فیصد،10.63فیصد مزے کیلئے اور10فیصد خواتین پریشانی کی وجہ سے نشہ کررہی ہیں۔ تحقیق میں کشمیر میں نشیلی ادویات کے استعمال کو روکنے کیلئے کھیل کود کی ترقی، ڈرگ مخالف مہم میں مذہبی رہنمائوں کی شمولیت اور تمباکو اور نشیلی ادویات کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ محققین نے وادی میں نشیلی ادویات کے استعمال کے خلاف زوردار مہم چلانے اور ڈرگ مخالف قوانین کی سختی سے عمل آوری پر بھی زور دیا ہے۔