بلال فرقانی
سرینگر// نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں اغوا ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد ابھی تک گمشدہ ہیں جبکہ خطہ میں سال 2023 میں قتل کیسوں کے حوالے سے ملک بھر میں دوسری سب سے کم شرح درج کی گئی ہے۔ جموں و کشمیر نے اغوا اور جبری گمشدگی کے معاملے میں مرکزی علاقوں میں دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔ 2023 میں ایسے 1,004 کیس درج کیے گئے تھے، جو 2022کے1,046 کیس ا ور 2021 میں1,013 کیسوں کے مقابلے میں معمولی کمی کے ساتھ بھی تشویش ناک ہیں۔ دہلی میں ایسے سب سے زیادہ 5,715 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ لکشدیپ میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ان کیسوںمیں 502 متاثرین بچے تھے، جن میں 419 لڑکیاں شامل تھیں، جبکہ 508 بالغ افراد بھی تھے جن میں سے 492 خواتین تھیں۔جموں و کشمیر میں اغوا کیسوں کی شرح فی ایک لاکھ آبادی 7.4 رہا، جو دہلی (26.6) اور چندی گڑھ (13) سے کم مگر5 دیگر مرکزی علاقوں سے زیادہ ہے۔ ملک کی 17 ریاستوں میں اس سے کم شرح درج کی گئی ہے۔فرد جرم پیش کرنے کے معاملے میں جموں و کشمیر نے اغوا کیسوں میں 30.6 فیصد کی شرح درج کی، جو دہلی6.6 فیصد اور لداخ میں 28.6 فیصدسے بہتر ہے، تاہم قومی اوسط37 فیصد سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر تک 798 متاثرین لاپتہ تھے جن میں سے 52 مرد اور 746 خواتین شامل تھیں۔ یہ تعداد مرکزی زیر انتظام علاقوں میں دوسری سب سے زیادہ اور ملک کی 14 ریاستوں سے بھی زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اغوا کے مجموعی متاثرین میں سے 502 بچے تھے، جن میں 419 لڑکیاں شامل تھیں، جبکہ بالغوں کی تعداد 508 تھی جن میں 492 خواتین شامل تھیں۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر نے سال 2023 میں قتل کے کیسوں کے حوالے سے ملک بھر میں دوسری سب سے کم شرح درج کی ، جو کہ فی ایک لاکھ آبادی پر صرف 0.6 رہی۔ یہ شرح ملک کی 28 ریاستوں اور 7 دیگر مرکزی زیر انتظام علاقوں سے کم ہے، صرف لکشدیپ میں قتل کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں 2021 میں 136 قتل کے معاملات رپورٹ ہوئے، جو 2022 میں 99 اور 2023 میں 84 رہ گئے۔ یوں 2 برسوں میں 38.23 فیصد کمی درج ہوئی ہے۔مرکزی زیر انتظام علاقوں میںقتل کے مجموعی 665 کیس سامنے آئے، جن میں سے 506 صرف دہلی میں رپورٹ ہوئے ۔2023 میں جموں و کشمیر میں قتل کے 101 رپورٹ ہوئے، جن میں 86 مرد اور 15 خواتین شامل تھیں۔ ان میں سے 2کے (ایک لڑکا اور ایک لڑکی) چھ سال سے کم عمر کے تھے، جبکہ 41 متاثرین کی عمر 18 سے 30 سال کے درمیان تھی۔قتل کے محرکات میں 28 کیس گھریلو تنازعات اور 23 ذاتی دشمنی سے جڑے تھے۔ 8 واقعات انتہا پسندی یا ملی ٹینسی سے متعلق تھے جبکہ 6 قتل محبت کے معاملات کی بنیاد پر ہوئے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں 2023 کے دوران کوئی بھی قتل جہیز،غیرت پر موت، سیاسی وجوہات، جادو ٹونا یا فرقہ وارانہ و نسلی نفرت کی بنیاد پر نہیں ہوا۔اگرچہ قتل کی شرح کم رہی، تاہم جموں و کشمیر کا چارج شیٹ داخل کرنے کی شرح صرف 72 فیصد رہی، جو کہ ملک کے اوسط 85.7 فیصد سے کم ہے۔ یہ شرح مرکزی زیر انتظام علاقوں میں سب سے کم اور ملک کی 23 ریاستوں سے بھی پیچھے رہی۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر میںقتل جیسے سنگین جرائم میں واضح کمی آئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم، اغوا اور جبری گمشدگی جیسے جرائم اور چارج شیٹ میں تاخیر اب بھی چیلنجز ہیں جن پر حکام کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ انصاف کی بروقت فراہمی اور خواتین و بچوں کی بہتر حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔