عظمیٰ نیوز سروس
جموں//شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے ’جموں و کشمیر میں اردو زبان کی ترقی میں ڈوگرہ حکمرانوں کاحصہ ‘موضوع پر ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا۔ افتتاحی تقریب جموں یونیورسٹی کے پروفیسر گیان چند جین سیمینار ہال میں منعقد ہوئی جس کی صدارت معروف تاریخ دان پروفیسر جگر محمد نے کی جبکہ اس موقعہ پریوراج اجات شترو سنگھ مہمان خصوصی اور پروفیسر مینا شرما، ڈین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ مہمان ذی وقارتھیں۔پروفیسر شہاب عنایت ملک، صدرشعبہ اردو اور ڈاکٹر محمد ریاض احمد بھی ایوان صدارت میں موجودتھے۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر جگر محمد نے شعبہ اردو کو اس موضوع پر قومی سیمینار منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈوگرہ حکمرانوں نے اردو زبان کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور میں جموں و کشمیر کی تاریخ اردو میں لکھی گئی۔ مہاراجہ نے لاہور اور دہلی میں مغل شہنشاہوں سے اپنے تعلقات قائم کئے۔ اس کے علاوہ ان کے دور حکومت میں جموں و کشمیر میں اُردو بولنے والے یہاں آئے اور کچھ غزل گائیکوں نے جموں میں اردو غزلیں گائیں۔ ڈوگرہ حکمرانوں کا تمام سرکاری ریکارڈ آرکائیوز میں اردو میں پڑا ہے۔ پروفیسر جگر محمد نے کہا کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور شعبہ اردو کو اس میں پیش پیش رہنا چاہیے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے یوراج اجات شترو سنگھ نے اپنے بزرگوں کی یاد میں قومی سمینار منعقد کرنے کے لیے شعبہ اردو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ اردو ایک ہندوستانی زبان ہے جسے 1889 میں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے جموں و کشمیر کی سرکاری زبان بنایا تھا۔ انہوں نے اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے ڈوگرہ حکمرانوں کے وژن پر خیالات کااظہارکیا۔ اجات شترو سنگھ نے مزید کہا کہ مہاراجہ رنبیر سنگھ اردو زبان کے بڑے چاہنے والے تھے جنہوں نے دارالترجمہ قائم کیا اور مختلف کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ کروایا۔ انہوں نے اردو اخبارات اور اردو کتابوں کی اشاعت کے لیے ایک لائبریری اور پریس بھی قائم کیا۔اپنے پُرمغز کلیدی خطاب میں پروفیسر شہاب عنایت ملک، صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے کہا کہ جموں میں اردو سب سے پہلے 1846 کے بعد مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور حکومت میں جموں وکشمیرمیںداخل ہوئی۔ ان کے دور حکومت میں میر، غالب اور سودا جیسے ممتاز اردو شاعروں اور ہندوستان کے مختلف حصوں سے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے ذریعے یہاں کے لوگوں سے متعارف کرایا گیا مہاراجہ رنبیر سنگھ کے دور حکومت میں جموں میں اردو کی ترقی بہت زیادہ ہوئی۔ وہ آرٹ اور کلچر سے محبت کرنے والے تھے جنہوں نے ریاست جموں و کشمیر میں تعلیم کی نئی پالیسی نافذ کی۔ ان کے دور حکومت میں انگریزی، عربی اور فارسی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ ہوا۔ مہاراجہ نے اردو زبان کے فروغ کے لیے “بدیا بلاس سبھا” اور “بدیا بلاس اخبار” بھی جاری کیا۔ اس نے اپنی حکومت میں مختلف ادبی سرگرمیاں منعقد کیں۔ وہ وسیع وژن رکھنے والے سیکولر ذہن کے مالک تھے۔ پروفیسر ملک نے مزید کہا کہ یہ مہاراجہ پرتاپ سنگھ ہی تھے جنہوں نے 1889 میں اردو کو سرکاری زبان بنایا۔ مہاراجہ ہری سنگھ اور ڈاکٹر کرن سنگھ نے بھی اردو زبان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔ اس موقعہ پر پروفیسر مینا شرما نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ریاض احمد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ ڈاکٹر چمن لال نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر فرحت شمیم نے انجام دیئے۔ بعد ازاں دو تکنیکی سیشن منعقدہوئے جس میں ڈاکٹر عرفان عالم، ڈاکٹر آصف ملک، ڈاکٹر چمن لال، ڈاکٹر ٹی آر رینا، کے ڈی۔ مینی، ڈاکٹر عبدالرشید منہاس اور دیگر ان نے اردو زبان کی ترقی میں ڈوگرہ حکمرانوں کے کردار پر تحقیقی مقالات پیش کئے۔ اس دوران تکنیکی سیشنوں کی صدارت خالد حسین، ٹی آر رینا، کے ڈی مینی ، علی عباس اور سکارڈن لیڈر انیل سہگل نے کی۔آخرپر شکریہ کی تحریک پروفیسر شہاب عنایت ملک، صدرشعبہ اُردونے پیش کی۔ سیمینار میں طلباء ، اسکالرز، سول سوسائٹی کے ممبران اور ڈاکٹر کرن سنگھ کے افرادخانہ نے شرکت کی۔