سرینگر// ریاست کے سب سے بڑے مالی ادارے جموں و کشمیر بینک نے روں مالی برس کے پہلے سہ ماہی یعنی جون کوارٹر کے اُن مالی نتائج کا اعلان کیا جن کا جائزہ بورڈ آف ڈائریکٹرس نے ایک خصوصی میٹنگ میں لیا۔ایک بیان کے مطابق بینک نے اپنا خالص منافع21.87کروڑ درج کیا ہے ۔ بینک نے اپنے آپریٹنگ منافع میں گزشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں 17.47فی صد کا اضافہ درج کرکے یہ منافع 410.85کروڑ روپے درج کیا ہے جو گزشتہ مالی برس کے اسی دورانیہ یعنی جون کوارٹر میں 349.73 کروڑ روپے تھا۔ نیٹ انٹریسٹ مارجن (NIM) گزشتہ سال کے اسی مدت کے مقابلے میں 3.66فی صد تھا جو اب 3.90فی صد پر ہے۔ بینک کے قرضہ جات 13.55فی صد بڑھکر67,949.45 کروڑ روپے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے اسی کوارٹر میں 59,841.05کروڑ روپے تھے۔ جہاں تک جمع کھاتوں کا تعلق ہے بینک نے اس زمرے میں 14.91فی صد کا اضافہ درج کیا ہے اور یہ رقم 77,419.57 کروڑ روپے سے بڑھ کر 88,963.39کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ حالیہ مالی نتائج کے مطابق بینک کا مجموعی کاروبار پچھلے مالی سال کے جون کوارٹر کے مقابلے میں 14,31فی صد بڑھ کر 156912.84کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بینک کا مجموعیNPAتناسب 9.83فی صد سے کم ہوکر 8.48فی صد پر آگیا ہے جبکہ خالص NPAتناسب 4.65 فی صد سے کم ہوکر 4.36فی صد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ NPAکوریج تناسب 66.61 فی صد ہے۔ BASELسوئم کے تحت رواں مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے آخر پر بینک کا کیپٹل ایڈوکیسی تناسب 11.76فی صد درج کیا گیا ہے۔ اس سہ ماہی کے دوران بینک نے دو مکمل شاخوں کے علاوہ 28اے ٹی ایم بھی چالو کئے ہیں۔ان مالی نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جے کے بینک چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر راجیش کمار چھبر نے کہا کہ اپنے منافع پر پراوجننگ کا انتخاب کر کے ہم نے ایک تعمیری کل کیلئے آئندہ کوارٹروں کیلئے ایک مضبوط بنیاد ڈالی ہے۔ بینک کے سرپرست نے مزید کہا کہ یہ صرف ریاستی سرکار کے تعاون، اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرس کی مشاورت ، گاہکوں کی ایمانداری اور اپنے سٹاف کی قابلیت کا نتیجہ ہے کہ یہ بینک مسلسل ترقی کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہے۔ اس بینک میں رائٹ ٹو انفارمیشن یعنی RTI ایکٹ کے قیام اور سینٹرل ویجی لنس کمیشن یعنی CVCکی ہدایات کی تکمیل سے اس بینک میں شفاف انتظامیہ اور تعمیلی رجحان سامنے آرہا ہے جس سے نظم و ضبط میں مزید شفافیت آگئی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ہم ریاست کی پوری جغرافیہ پر پھیلنا چاہتے ہیں جس کیلئے ہم چھوٹے اور بڑے بزنس یونٹوں کا قیام ریاست کے طول و عرض میں عمل میں لا نے والے ہیں۔ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ریاست میں SME ، سیاحت، زراعت، ہوم لون، پرسنل فائنانس ، ہارٹی کلچر، وغیرہ سیکٹروںمیں وسعت کی کافی گنجائش موجود ہے جہاں ہم قرضوں کا پھیلاؤ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ریاست سے باہر ہم ٹاپ ریٹنگ کے بڑے کاروباریوں ، پبلک سیکٹر یونٹوں اور رٹیل سیکٹر میں قرضوں کے پھیلاؤ کی طرف توجہ دیںگے ۔