جموں وکشمیر میں2سال بعد جمعتہ الوداع کی بڑی تقریبات

بلال فرقانی
سرینگر//وادی کشمیر میں مہلک کورونا وائرس کے باعث دو سال تک عبادت گاہوں میں جمع ہونے پر پابندی کے بعد کل پہلی بار دو سال کے بعد جمعتہ الوداع کی بڑی بڑی تقریبات منعقد ہوئے ، جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لے کر اسلام کی سر بلندی اور امن کے لئے خصوصی دعائیں مانگیں ۔ کشمیر میں سب سے بڑی تقریب درگاہ شریف حضرت بل میں فرزندان توحید کا سیلاب امڈ آیا تھا۔ وادی کے شہر و دیہات میں منعقد ہونے والی تقربات میں دو سال بعد اس انداز میں لوگوں نے شرکت کی ہے ۔کورونا کی وجہ سے عبادت گاہ میں دو سال کے دوران کوئی بڑی تقریب، جمعتہ الوادا ع اور شب قدر حتیٰ کہ عید نماز بھی ادا نہیں ہو سکی ۔ سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرتبل سرینگر میں منعقد ہوئی جہاں پرلوگوں کا سمندر جمعتہ الوداع کی تقریب میں شریک ہوا۔ دیگر مساجد ، خانقاہوں، زیارتگاہوںمیں بھی جمعتہ الوداع کے سلسلے میں مجالس کا اہتمام کیاگیا جس دوران توحید پرست درودوازکار ، ختمات المظمات اور ذکر کی محفلوں میں محو رہے۔ایک طرف اگرچہ وادی کی مساجد میں جمعتہ الوداع کے سلسلے میں اجتماعات منعقد ہوئے تو دوسری طرف تواریخی جامع مسجد سرینگر کے ممبر و محراب ایک مرتبہ پھر خامو ش رہے کیوں کہ انتظامیہ نے جمعتہ الوداع پر جامع مسجد میں نماز اداکرنے کی اجازت نہیں دی تھی ۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران جامع مسجد میں جمعتہ الوداع پر کسی بھی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور گزشتہ رو ز بھی انتظامیہ نے مسجد منتظمین سے کہا کہ جمعتہ الوداع پر کوئی تقریب نہیں ہوگی ۔ تاہم درگاہ حضرت بل میں لوگوں کا ایک بڑا سیلاب امڈ آیا۔ وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات میں بھی اسی طرح کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کئے گئے  ۔ درگاہ حضرتبل بل کے علاوہ جناب صاحب صورہ، آثار شریف پنجورہ شوپیاں، آستان عالیہ خانقاہ معلی سرینگر، آستان عالیہ سید صاحب سونہ وار، آستان عالیہ دستگیر صاحب خانیار، آستان عالیہ دستگیر صاحب امیراکدل کے علاوہ دیگر اہم عبادتگاہوں اور تمام ضلع ہیڈ کوارٹروں کی جامع مساجد میں بھی جمعتہ الوداع کے سلسلے میںبڑے بڑے اجتماعات منعقدہوئے ۔