عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// جموں و کشمیر میں ہر گزرتے سال کے ساتھ ایچ آئی وی/ایڈس کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ جون 2023 تک مرکز کے زیر انتظام اس علاقے میں 6,158 مریض ایڈس میںمثبت پائے گئے ہیں۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ اب تک 1400ایچ آئی وی مثبت مریضوں کی موت ہو چکی ہے، جب کہ 3,478 مریض اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (اے آر ٹی) سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 547 مریضوں نے فالو اپ بند کر دیا ہے۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ جی ایم سی جموں میں ایچ آئی وی کے 5,060 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 1,228 دم توڑ چکے ہیں، 503 نے فالو اپ بند کر دیا ہے اور 2718 اے آر ٹی حاصل کر رہے ہیں۔
اسی طرح سکمزسرینگر میں ایچ آئی وی کی دیکھ بھال کیلئے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 746 ہے جن میں 148 اموات، 32 کا فالو اپ بند، اور 448 اے آر ٹی سے گزر رہے ہیں۔اے آر ٹی کٹھوعہ میں ایچ آئی وی کی دیکھ بھال کیلئے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 352 ہے، جن میں 24 کی موت کی اطلاع ہے، 12 کی پیروی بند ہو گئی ہے، اور 312 اے آر ٹی حاصل کر رہے ہیں۔حکام نے بتایا کہ سماجی بدنامی کی وجہ سے، بہت سے لوگ ایچ آئی وی ٹیسٹ کیلئے آگے نہیں آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے کئی برسوںمیں متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔حکام نے نشاندہی کی کہ ایڈس میں مبتلا افراد کو بدقسمتی سے معاشرے میں اکثر بدنامی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انہیںتعصب، طعنہ زنی اور امتیازی سلوک سا سامنا ہوتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے ایچ آئی وی/ایڈز کے زیادہ خطرے میں ہے۔حکام کا کہناہے کہ جموںوکشمیرمیں زیادہ تر مریض جو ایڈس میں مبتلا پائے گئے ،وہ یوٹی کے باہر سے اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ “منشیات کے عادی افراد کو ایچ آئی وی/ایڈس ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اور اگر وہ شادی شدہ یا جنسی طور پر سرگرم ہیں، تو وہ اسے اپنے ساتھیوں کو بھی منتقل کر سکتے ہیں ‘‘۔