۔ 22لاکھ میں سے صرف1600صارفین کے پاس گرڈ سے منسلک سولر روف ٹاپ پلانٹس،پیداوار محض8.5میگاواٹ
اشفاق سعید
سرینگر// بجلی کی پیداوار میں ناکامیوں کی اپنی وراثت برقرار رکھتے ہوئے جموں و کشمیر مستقبل میں کسی بھی وقت اپنی بجلی کی پریشانیوں پر قابو پانے کیلئے روف ٹاپ شمسی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں میلوں پیچھے ہے۔ جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی کے پاس دستیاب ریکارڈ کے مطابق تقریباً 22 لاکھ صارفین میں سے صرف 1600 صارفین نے اب تک یوٹی میں گرڈ سے منسلک سولر روف ٹاپ پلانٹس کو صرف 8.5 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ساتھ نصب کیا ہے۔
اگرچہ جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی( JAKEDA) کے اگلے 2سے3برسوںمیں مزید 10000 پلانٹس لگانے کے موجودہ منصوبے مکمل طور پر لاگو کیے جاتے ہیںتو بھی اس سے مجموعی پیداوار 50 میگاواٹ تک پہنچنے کی توقع نہیں ہے۔متفکر شہریوں اور ماہرین نے شمسی توانائی کے پلانٹس کے فروغ کی ناقص منصوبہ بندی اور اس قدر تجاہل عارفانہ برتنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بڑے پیمانے پر آگاہی، سہولت کاری اور بھاری بھررعایت کے ساتھ نئی سکیم شروع کرنے کے بعد سولر روف ٹاپ پلانٹس کی تنصیب کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے ۔ماہرین کا دعویٰ ہے کہ جموں و کشمیر میں صارفین کو توانائی کی فراہمی کی مانگ میں تقریباً 50 فیصد کمی آسکتی ہے اگر ڈسٹری بیوشن کارپوریشنز کے ساتھ رجسٹرڈ صرف آدھے صارفین اپنے گھروں، تجارتی عمارتوں، دفاعی اداروں اور دیگر سرکاری وغیر سرکاری عمارتوں کی چھتوں پر سولر روف ٹاپ پلانٹس لگانا شروع کر دیں۔محکمانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے جموں و کشمیر کی حکومت عمارات کی چھت پر چلنے والی شمسی سکیم کو شروع کرنے کیلئے 2021 میںبیدار ہوئی جبکہ مرکزی قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ذریعے یہ سکیم ملک بھر میں تقریباً ایک دہائی قبل شروع کی گئی تھی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی سکیم میں 2022 تک 100000 میگاواٹ شمسی توانائی کے ہدف کا تصور کیا گیا تھا جس میں سے 40000 میگاواٹ روف ٹاپ سولر پلانٹس کے ذریعہ حاصل کئے جانے تھے۔محکمہ کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاںباقی ریاستوں اور یوٹیز میں مقرر کردہ اہداف کو بہت پہلے حاصل کیاگیا، جموں و کشمیر اس دوران مسلسل گہری نیند میںسویا رہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاںیوٹی انتظامیہ کی ڈیمانڈ پر10نومبر2021کومرکزی معاونت والی سکیم کے تحت ریذیڈنشل سیکٹر میں گرڈ سے منسلک جموںوکشمیر میں جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی کو 20میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار مختص کی گئی تاہم یوٹی انتظامیہ کو اس سکیم کی عمل آوری میں ایک سال لگ گیا اور 23نومبر2022کوانتظامی کونسل نے یوٹی کے تمام اضلاع میںمرکزی وزارت نئی و قابل تجدید توانائی کی جانب سے 104کروڑ روپے کی تخمینہ والے گرڈ سے منسلک رو ف ٹاپ سولر پلانٹس کی تنصیب سے 20میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کے پروگرام کو منظوری دی اور اس پروگرام میں یوٹی کی حصہ داری محض26کروڑ روپے تھی۔بعد ازاں7دسمبر2022کو اس ضمن میں باضابطہ عمومی انتظامی محکمہ کی جانب سے حکم نامہ جاری کیاگیا تاہم ابھی تک یہ پروگرام مکمل نہ ہوسکا۔محکمانہ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسی طرح مرکزی وزارت نئی و قابل تجدید توانائی کی جانب سے روف ٹاپ سولر پروگرام کے مرحلہ دوم کے تحت2022میں جموںوکشمیر میں جموں شہر کو سولر سٹی قرار دیکرجموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی( JAKEDA)کو اس شہر میں روف ٹاپ سولر پلانٹس کے ذریعے 200میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار مختص کی گئی ۔ذرائع نے بتایا کہ اس کے بعد انتظامی کونسل نے 8جون2022کو جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی( JAKEDA)کے ذریعے سولر سٹی مشن تحت جموں شہر میں50ہزار رہائشی مکانوں پر200میگاواٹ پیداواری صلاحیت والے گرڈ سے منسلک روف ٹاپ سولر پلانٹس کی تنصیب کو منظوری دی ۔پروجیکٹ کی عبوری لاگت1040کروڑ روپے تھی جس میں سے یوٹی کی حصہ داری محض260کروڑ روپے تھی ۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں اب تک سولر روف ٹاپ پلانٹس لگانے والے 1600 صارفین میں سے زیادہ تر نے زیادہ تر3کلوواٹ سے 5کلوواٹ صلاحیت والے پلانٹس لگائے ہیں حالانکہ سبسڈی 1کلوواٹ سے 10کلوواٹ تک دستیاب تھی۔محکمانہ ذرائع کے مطابق اس پروگرام کی تکمیل کی مدت دو سال تھی اور یہ مدت19اکتوبر2024کو ختم ہوگی اور اس سے پہلے پہلے جموںوکشمیر یوٹی کو یہ ہدف مکمل کرنا ہے تاہم محکمہ کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جس رفتار سے کم چل رہا ہے،اُس سے نہیں لگتا کہ یوٹی19اکتوبر2024سے یہ 200میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے گرڈ سے منسلک روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس کی تنصیب میں کامیاب ہوگی۔ قومی شمسی مشن کے حصے کے طور پر شروع کی گئی روف ٹاپ سولر سکیم نے اس سکیم کا فائدہ اٹھانے والوں کو ان کے بجلی بلوں میں خاطر خواہ کمی کی۔محکما نہ ذرائع کا کہناہے کہ جموں و کشمیر کو کیپٹل سبسڈی کی تقسیم کیلئے خصوصی زمرہ کی ریاستوں کے تحت شامل کیا گیا تھا۔ روف ٹاپ سولر پلانٹس کی تنصیب کیلئے ایک نئی جامع اور مربوط سکیم کے آغاز کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور متفکر شہریوں کی رائے ہے کہ کیپٹل سبسڈی میں 65 فیصد سے زیادہ اضافہ صارفین، حکومت اور معاشرے کے مفاد میں یکساں ہوگا۔شمسی توانائی سیکٹر سے جڑے واقف کار لوگوںکا کہناہے کہ جہاں روف ٹاپ سولر پلانٹ شرکاء کو ان کی توانائی کے اخراجات کو بچانے میں مدد دے سکتا ہے وہیں یہ ڈسٹری بیوشن کارپوریشن کیلئے بجلی کی تقسیم کے ٹرانسفارمرز پر بوجھ کے علاوہ ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کے نقصانات کو کافی حد تک کم کرے گا۔ انکا کہناہے کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہماری آنے والی نسلوں کو محفوظ اور آلودگی سے پاک ماحول فراہم کرنے کیلئے کاربن کی مقدار بہت حد تک کم ہوسکتی ہے۔