سرینگر// فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریز کشمیرنے مرکزی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کیلئے مالی سال2021-22کا ایک لاکھ آٹھ کروڑ روپے کابجٹ پیش کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں صنعتی شعبے کو مکمل طور نظرانداز کیا گیا ہے۔ایک بیان میں فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریزکشمیرکے جنرل سیکریٹری اویس قادرجامی نے کہا کہ لگتا ہے موجودہ صنعتی شعبے کوبڑھاوا دینے کیلئے کوئی رقومات مختص نہیں رکھے گئے ہیںجن کی صنعتوں کو توقع تھی اورجو لازمی تھے۔انہوں نے کہا کہ اگست2019سے مسلسل بند رہنے نتیجے میں تجارت نہ ہونے پر انڈسٹری کومالی امدادکی توقع تھی۔صنعتوں کو حکومت کی طرف سے مالی معاونت کی اُمید تھی لیکن بجٹ نے صنعتی شعبے کو مایوس کیا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ جموں کشمیر کے صنعتی شعبے کوخصوصی پیکیج اوررقومات درکار ہیں تاکہ موجودہ صنعتی اداروں کی مشکلات کو کم کیا جائے۔ جامی نے کہا کہ حالیہ بجٹ کووزیرخزانہ نے سال2021-22 کیلئے پیش کیا ہے میںجموں کشمیر میں صنعتی شعبے کیلئے کوئی نقش راہ نہیں ہے ۔کاغذوں پرحکومت صنعتی شعبے کو ترقی دینے کیلئے کافی سنجیدہ ہے اورمختلف ریاستوں سے سرمایہ کاروں کو جموں کشمیرمدعوکررہی ہے۔لیکن موجودہ صنعتی شعبہ بند ہونے کے قریب ہے ۔موجودہ صنعتیں بیمار ہیں اور نئے یونٹ لگانے کیلئے آئندہ مستقبل کے کاروباری دوری بنائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت موجودہ صنعتوں اوران کے سرمایہ کو نظراندازکررہی ہے اوراس کے بجائے ملک کے دیگر حصوں سے صنعت کاروں کودعوت دے رہی ہے کہ وہ جموں کشمیرمیں سرمایہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کیلئے 648کروڑ روپے مالی سال2021-22کے مختص رکھے گئے ہیں جس کاکثیرحصہ اخراجات پر مبنی ہے اورموجودہ صنعتی یونٹوں کیلئے اس میں کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔