عظمیٰ نیوز سروس
کٹھوعہ// نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر حکومت پر فرض ہے کہ وہ خطے میں مقیم روہنگیا مہاجرین کو پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ کٹھوعہ دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “روہنگیا مہاجرین کو یہاں حکومتِ ہند نے لایا ہے، ہم نے نہیں۔ جب تک وہ یہاں مقیم ہیں، ان کو پانی اور بجلی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے”۔ فاروق عبداللہ کے اس بیان کے ایک دن بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین کی آباد کاری کو ایک “سیاسی سازش” قرار دے کر سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نے ایک مخصوص کمیونٹی کے تحفظ کے لیے جموں میں روہنگیا مہاجرین کو پانی اور بجلی کی سہولت فراہم کی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں 13,700 سے زیادہ غیر ملکی مقیم ہیں، جن میں زیادہ تر روہنگیا اور بنگلہ دیشی شامل ہیں۔ ان کی تعداد 2008 سے 2016 کے درمیان 6,000 سے زائد بڑھ چکی ہے۔ مارچ 2021 میں پولیس نے تصدیقی مہم کے دوران جموں شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم 270 سے زائد روہنگیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، کو حراست میں لے کر کٹھوعہ سب جیل کے اندر ایک حراستی مرکز میں منتقل کیا تھا۔ ریاستی درجہ کی بحالی پر زور دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا، “جموں و کشمیر میں دوہری حکومت کا نظام نہیں چلے گا۔ ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا اور یہاں صرف ایک ہی پاور سینٹر ہوگا”۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے معاملے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا، “یہ آر ایس ایس کی قیادت والی حکومت ہے۔ انہیں اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے”۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (EVMs) کے حوالے سے خدشات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “ای وی ایم پر سوالات نئی بات نہیں ہیں۔ ان کے تعارف سے ہی شکوک و شبہات اٹھتے رہے ہیں۔ حکومت کو عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا”۔ بے روزگاری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا، “جموں و کشمیر میں بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں روزگار سے محروم ہیں۔ حکومت کو خالی آسامیوں کو جلد از جلد پْر کرنے پر توجہ دینی چاہیے”۔ انہوں نے صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا، “صحت اور تعلیمی سہولیات کی حالت انتہائی خراب ہے، جنہیں فوری طور پر بہتر بنانا ضروری ہے”۔ ماحولیاتی تحفظ پر بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا، “اگر ہم نے اپنے جنگلات کا تحفظ نہ کیا تو بارش اور برفباری ممکن نہیں ہوگی۔ پانی کی کمی کے باعث فصلیں ناکام ہو رہی ہیں۔ ماحول کا تحفظ حکومت اور عوام دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں مل کر قدرت کو بچانے کی کوشش کرنی ہوگی”۔