سرینگر// نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاست اس وقت ایک مشکل ترین دور سے گزررہی ہے۔ امن و قانون اور سیکورٹی صورتحال سے عوام عدم تحفظ کے شکار ہیں، اقتصادی بدحالی سے لوگوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، فرقہ پرستی عروج پکڑ رہی ہے جبکہ رشوت ستانی، کورپشن ، اقرباپروری اور چور دروازے سے بھرتیاں معمول بن کررہ گیا ہے۔ عمر عبداللہ نے جموں کے اراکین سے خطاب میں کہا کہ ایک طرف وادی کے حالات کو 90ء کی طرف دھکیل دیا گیا اور دوسری جانب جموں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت فرقہ پرستی کی نذر کردیا گیا۔ وادی میں خون بہنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، کریک ڈاونوں، تلاشیوں، بندشیوں اور گرفتاریوں کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتاجارہا ہے، لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں جبکہ غیر یقینیت نے زندگی کے ہر ایک شعبے کو متاثر کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورپشن، اقرباپروری اور چوردروازے سے بھرتیوں کے حالیہ انکشافات سے پہلے سے ہی مایوس نوجوانوں کی نااُمیدی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جموں میں عروج پکڑ رہی فرقہ پرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ معصوم 8سالہ آصفہ کے ساتھ پیش آئے انسانیت سوز سانحہ کو جس طرح سے مذہبی رنگت دی جارہی ہے وہ انتہائی افسوسناک اور باعثِ تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاتل کے حق میں منعقدہ جلسے میں دو وزراء کی شمولیت شرمناک اور افسوسناک بات ہے۔ عمر نے کہا کہ معصوم آصفہ کے کیس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں میں فرقہ پرست کس قدر سرائیت کرگئی ہے، اس معصومہ کے والدین کو اس کی لاش اپنے آبائی گائوں میں دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔