شاہراہ کا توسیعی کام دسمبر 2024 تک مکمل ہوگا: پروجیکٹ ڈائریکٹر
جموں//جموں سری نگر قومی شاہراہ جاری توسیعی کام کے دوران کئی جگہوں پر بڑے پیمانے پر مٹی کے تودے گرنے اور مسلسل حادثات کی وجہ سے خطرے کا شکار ہو گئی ہے جس نے متعلقہ حکام کو مزید سرنگیں تعمیر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔رام بن بانہال سیکٹر میں کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ، پتھراو¿ اور حادثات کے درمیان لوگوں کے لئے موت کا کنواںسمجھی جانے والی شاہراہ پر رام بن۔بانہال سیکٹر پر محفوظ سفر کے لیے نئی سرنگوں کی تجویز دی گئی ہے۔پروجیکٹ ڈائریکٹر NHAI، پرشوتم کمار نے بتایا کہ ”جموں سے ناشری تک جموں سری نگر قومی شاہراہ پر سفر کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تاہم چار لائننگ کے کام کے بعد ہائی وے کا ایک حصہ ڈھہ گیا تھا“۔انہوں نے کہا ”شاہراہ پر پانچ دھنس جانے والے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس کے مطابق ہم ماہرین کی جانب سے ڈی پی آر تیارکرنے کے بعد ناشری سے ڈلواس تک پل بنا رہے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا”ہم نے کیفٹیریا موڑ پر ایک ٹنل کی تجویز دی ہے جہاں عموماً لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے اور مسافروں کے لیے خطرہ ہوتا ہے۔اسی طرح ماروگ، ڈگڈول، پنتھیال، رامبن سے آگے مکرکوٹ زیادہ تر لینڈ سلائیڈ کا شکار علاقہ ہے اور اس حصے میں ہمارے پاس ہائی وے پر مختلف جگہوں پر جڑواں ٹیوبوں اور سنگل ٹیوبوں پر مشتمل ٹنلیں ہیں“۔انہوں نے کہا”ماروگ ، پنتھیال،مکر کوٹ میں ہائی وے پر زیادہ سے زیادہ علاقہ کو مٹی کے تودے گرنے اور اکثر حادثات کی وجہ سے ٹنلوں میں تبدیل ہو گیا ہے“۔انہوں نے مزید کہا کہ”ہم متبادل طریقہ (زیادہ ترپل بنانا) کو اپناتے ہوئے مکر کوٹ ، ناچلانہ سے چملواس تک مزیدزمین کا کٹاﺅ نہیں کر رہے ہیں“۔انہوں نے مزید کہا”جموں سری نگرشاہراہ پر بڑے پیمانے پر ٹریفک کی وجہ سے ہمیں پریشانی کا سامنا ہے جس سے کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ شاہراہ پر ٹریفک جاری رہنے کی وجہ سے آپ گھنٹوں تک کسی پتھر کو نہیں چھو سکتے۔ یہ ہائی وے پر ٹریفک کے بہت زیادہ رش کی وجہ سے ہے کہ ہم نے لوگوں کی حفاظت کے لیے سرنگیں تجویز کی ہیں“۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سلائیڈز کاشاہراہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور سرنگوں کے ساتھ سفر زیادہ محفوظ ہوگا جبکہ مذکورہ مقامات پر یہ سرنگیں شروع میں تجویز نہیں کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا”کام غیر سائنسی طریقے سے نہیں ہو رہا ہے۔ یہ ماہرین کے مشورے سے انتہائی مناسب طریقے سے کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ، ہائی وے پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھتے ہوئے کام کیاجارہا ہے“۔انہوں نے کہا 'ہم کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ہائی وے کو کھلا رکھا ہے جو ایک مشکل کام ہے'۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ دسمبر 2024 تک مکمل ہو جائے گی کیونکہ نئی سرنگیں بھی تجویز کی گئی ہیں اور ان پر کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
لاپرواہی اور تیز رفتار ڈرائیونگ سڑک حادثات کی بنیادی وجہ
ایم ایم پرویز
رام بن// 270 کلو میٹرطویل جموں سری نگر قومی شاہراہ پر سفر کرنا مسافروں کے لیے ایک ڈراو¿نا خواب بنتا جا رہا ہے کیونکہ کشمیر کو باقی ملک سے ملانے والی تمام موسمی سڑکوں کی حالت کے علاوہ گاڑیوں کی خراب دیکھ بھال اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ اور گاڑیوں کی چیکنگ کے ناقص نظام کی وجہ سے حادثات اب معمول بن چکے ہیں۔ادھم پور سے آگے بانہال تک کے حصے کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ 36 کلومیٹر کا رام بن بانہال ٹریک عملی طور پر موت کے جال میں تبدیل ہو چکا ہے جو تقریباً باقاعدگی سے المناک سڑک حادثات کا گواہ ہے۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بار بار کے وقفوں کے بعد دھنسنے اور بھاری مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے ہائی وے کی حالت بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔ہائی وے کی چوڑائی اور اپ گریڈیشن کا جاری کام پریشانیوں میں اضافہ کر رہا ہے اور صورتحال کو مزید پیچیدہ کر رہا ہے۔ہائی وے کے خطرناک مقامات پر کریش بیریئرز نہیں ہیں۔غیر سائنسی طریقے پر شاہراہ کو چوڑا کرنے کے لیے زمین کا کٹاﺅ کیاجارہاہے۔ٹریفک پولیس کی جانب سے ہائی وے پر ٹریفک کے ناقص انتظامات کی وجہ سے نیشنل ہائی وے چوکنگ پوائنٹس کو کلیئر کرنے کے علاوہ حکام کی جانب سے مناسب تدبیریں نہیں اپنائی گئیں۔ضلع رام بن کے مسافروں اور مقامی لوگوں کے مطابق نشے میں لاپرواہی اور تیز رفتار ڈرائیونگ بشمول مسافر گاڑیوں کی ناقص دیکھ بھال اور متعلقہ حکام کی طرف سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سمیت ہائی وے پر ڈرائیوروں کی جانب سے چیکنگ کا فقدان، اکثر سڑک حادثات کی اہم وجوہات ہیں۔