جموں//جموں ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے آصفہ قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے کرانے اور روہنگیا کو جموں بدر کرنے سمیت مختلف معاملات پر دی گئی کال جموں صوبے میں فلاپ رہی۔ جہاں جموں شہر،کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع میں جزوی بند رہاتاہم راجوری ، پونچھ ، ریاسی ، کشتواڑ ، ڈوڈہ اور رام بن میں سرگرمیاں معمول کی طرح جاری رہیں اور ہڑتال کاکوئی اثر دکھائی نہیں دیا جبکہ تھنہ منڈی میں اس بند کال کے خلاف احتجاج کیاگیا اور سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن نے کال کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔اگرچہ جموں چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری نے اس بند کال کی مخالفت کی تاہم جموں شہر میںبازاربند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ بشمول منی بسیں بھی نہیں چلیں ۔ ہڑتال کے پیش نظر جموں کے نجی تعلیمی اداروںنے پہلے ہی طلباء کیلئے تعطیل کا اعلان کردیاتھا۔تاہم سرکاری دفاتر اور کچھ تعلیمی اداروں میں معمول کے مطابق کام چلتارہا۔شہر میں متعدد مقامات پر بھاجپا ورکر اور وکلا، ہاتھوں میں ڈنڈے لیکر سڑکوں پر گشت کررہے تھے ۔ لیکن پولیس نے انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ راجوری ، پونچھ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، ریاسی اور رام بن اضلاع میں ہڑتال کا کوئی اثرنہیں دکھابلکہ اس کے برعکس کچھ مقامات پر اس ہڑتال کے خلاف ہی احتجاج کیا گیا ۔اس دوران تھنہ منڈی میں جموں بار کی مخالفت میں احتجاج کیاگیا جبکہ بار ایسو سی ایشن سرنکوٹ نے جموں بار کی ہڑتال کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے مظاہرہ کیا ۔