عظمیٰ نیوز سروس
جموں //جموں اور کشمیر کا صنعتی شعبہ ایک غیر معمولی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے، جو کہ نیو سنٹرل سیکٹر سکیم (این سی ایس ایس) کی کامیابی سے ہوا ہے۔صنعت و حرفت محکمہ کی طرف سے اس سلسلے میں موصول ہونے والی ایک اطلاع کے مطابق مرکزی حکومت اور جموںوکشمیر یوٹی حکومت کی طرف سے عملائے جانے والے یہ اقدامات خطے میں سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع اور مجموعی اقتصادی ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔فروری 2021 ء میں 28,400 کروڑ روپے کے کافی اخراجات کے ساتھ شروع کیا گیا۔این سی ایس ایس جموں و کشمیر میں کاروباروں کو راغب کرنے کے لئے مراعات کا ایک جامع پیکیج پیش کرتا ہے۔ ان مراعات میں سرمایہ کاری کی سبسڈی، سود میں رعایت اور جی ایس ٹی سے منسلک فوائد شامل ہیں جس سے جموںوکشمیر یوٹی کاروباریوں کے لئے ایک منافع بخش منزل بن گیاہے۔اس سکیم نے صرف دو برسوں میں متاثر کن کامیابی حاصل کی ہے۔ این سی ایس ایس کے تحت کل 672 یونٹ رجسٹرڈ ہیں جو اس کے اثرات کا ثبوت ہے۔کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت محکمہ وِکرم جیت سنگھ کی صدارت میںمالی برس 2023-24 ء میں سیکرٹری لیول کمیٹی ( ایس ایل سی) کے کل سات میٹنگیں منعقد ہوئیں جن میں ڈائریکٹر صنعت و حرفت جموں ڈاکٹر ارون کمار مہناس اور ڈائریکٹر صنعت و حرفت کشمیر خالد مجیدنے اَپنے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کے ممبر سیکرٹری طور پر سہولیت فراہم کی۔ان میٹنگوں میں صوبہ جموں سے 218 اور صوبہ کشمیرسے 86 یونٹوںکی رجسٹریشن کی منظور ی دی گئی ۔ یہ یونٹ مینوفیکچرنگ اور خدمات سمیت مختلف شعبوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو اِس سکیم کی وسیع رَسائی اور اثرکی نشاندہی کرتے ہیں۔ مزید برآں، این سی ایس ایس نے پہلے ہی کافی مراعات دینا شروع کر دی ہیں۔ مالی سال 2023-24 ء میں کیپٹل انوسمنٹ انسینٹیو (سی آئی آئی) کے ذریعے 62.5 کروڑ کی منظوری دی گئی۔ ورکنگ کیپٹل اِنٹرسٹ سبونشن (ڈبلیو سی آئی ایس ) سے 19 کروڑ اور کیپٹل انٹرسٹ سبوینشن (سی آئی ایس) سے1.44 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔ یہ منظوریاں اور اس کے بعد کی تقسیم براہ راست کاروباری اداروں کو بااختیار بنا رہی ہے جس سے وہ اپنے آپریشنز کو وسعت دے سکتے ہیں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔مالی برس 2023-24 ء کی بقیہ سہ ماہی میں ایس ایل سی کے 6 مزید میٹنگوں کی منصوبہ بندی سے جموںوکشمیر صنعت اور داخلی تجارت کے شعبہ کے فروغ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے150 کروڑ روپے کے ہدف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے ۔عبور کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ کامیابی جموںوکشمیر یوٹی کے صنعتی سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔اگرچہ این سی ایس ایس جموں و کشمیر کی صنعتی ترقی میں ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے لیکن صنعتی ترقیاتی سکیم (آئی ڈی ایس) 2017 ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ این سی ایس ایس کے پیش خیمہ کے طور پر شروع کیا گیا ، آئی ڈی ایس مرکزی سرمائے کی سرمایہ کاری کی حمایت ، سود کی سبسڈی ، جی ایس ٹی ادائیگی ، اِنشورنس وغیرہ سمیت اپنی مراعات کا ایک سیٹ پیش کرتا ہے۔مالی برس 2023-24ء میں آئی ڈی ایس ایس ایل سی نے جموں و کشمیر کے لئے 13 کروڑ روپے کی مراعات کو منظوری دی۔ یہ اضافی مراعات این سی ایس ایس کے ذریعہ فراہم کردہ مدد کی تکمیل کرتی ہیں جس سے جموںوکشمیر یوٹی میں صنعتی ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت ملتی ہے۔مرکزی پیکیج اوّل اور دوم کے تحت سٹیٹ لیول کمیٹی نے جموں و کشمیر کے یونٹ ہولڈروں کو 4 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی مراعات کے علاوہ یو ٹی حکومت جموں و کشمیرصنعتی پالیسی کے تحت فراہم کردہ مختلف مراعات جیسے ڈی جی سیٹ ، آلودگی کنٹرول ڈیوائسز وغیرہ کے ذریعہ صنعتوں کی مدد کرتی ہے۔ اب تک ریاستی پیکیج کے تحت 10 کروڑ روپے سے زیادہ کی منظوری دی جا چکی ہے جس میں جی ایس ٹی کی ادائیگی شامل نہیں ہے جو ریاستی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ، جموں و کشمیر کی طرف سے دی جاتی ہے۔صنعت و حرفت محکمہ جموں و کشمیر کی کوششیں جموں و کشمیر میں ایک متحرک اور مضبوط صنعتی منظر نامے کی راہ ہموار کر رہی ہیں۔ سرمایہ کاری کو راغب کرنے ، اِختراع کو فروغ دینے اور سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے سے جموںوکشمیر یوٹی آنے والے برسوں میں دیر پا صنعتی ترقی کے لئے تیار ہے۔ اس تبدیلی سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ جموں و کشمیر کی مجموعی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
جموںوکشمیر کا صنعتی منظر نامہ پروان چڑھ رہا ہے | دو برسوں میں672 یونٹوں کا اندراج
