سرینگر// جموںوکشمیر میں جاری سیاسی خلفشار، انتظامی انتشار ، نامساعد اور غیر یقینی صورتحال جاری رہنے سے لوگوں کی معاشی بدحالی عروج پر پہنچ گئی ہے جبکہ بے روزگاری او رحد سے زیادہ مہنگائی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ ان باتوں اظہار نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے شہر خاص میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیش بہا اور سخت ترین قربانیوں کے بعد ہی جموں وکشمیرمیں جمہوریت اور جمہوری اداروں کا قیام ممکن ہو پایاتھا لیکن جس طرح سے اس جمہوریت کو موجودہ دور میں تار تار کیا جارہاہے وہ انتہائی مایوس کُن اور تشویشناک ہے۔ جموں و کشمیر میں اس وقت جمہوریت کو زمین بوس کرکے تاناشاہی پر مبنی افسرشاہی کا راج مسلط کیا گیا ہے ، جس میں لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ تمام انتظامیہ ایسے فیصلوں میں مصروف ہیں جو نہ صرف جمہوری تقاضوں کے منافی ہیں بلکہ عوام کُش بھی ثابت ہورہے ہیں۔ جموںوکشمیر کی افسرشاہی اس وقت بھاجپا کی لونڑی بن کر رہ گئی ہے اور ہر ایک کام کیلئے بھاجپا سے پیشگی اجازت طلب کرنا معمول بن کر رہ گیاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت منشیات کے بھنور میں دھکیلا جارہاہے۔ یہاں کی انسانیت ختم ہورہی ہے، ہم سب کو مل کر منشیات جیسی لعنت کا قلع قمع کرنے کیلئے کام کرنا چاہئے اور اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو ہمارا مستقبل تاریک نظر آرہاہے۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہاکہ موجودہ دور میں عوام کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے، مہنگائی نے عام لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور بجلی اور پینے کے پانی کی فیس میں بے تحاشہ اضافہ جلے پر نمک چھڑکنے کا کام کررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ چیلنجوں سے نجات اور اپنے حقوق کی بحالی صرف اور صرف اتحاد و اتفاق ، پُرعزم اور ثابت قدم رہنے میں ہی مضمر ہے۔