عظمی ٰنیوز سروس
سرینگر/رکن پارلیمان آغا روح اللہ مہدی نے خطے کے سیاسی قیدیوں کی طویل قید و بند پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے ان کارکنوں اور سچ بولنے والوں کی حالتِ زار کو اجاگر کیا جو ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ روح اللہ نے خرم پرویزکا حوالہ دیا، جو چار سال سے جیل میں ہیں اور اپنے بچوں سے جدا ہیں، جبکہ عرفان کو شادی کے صرف ایک ماہ بعد گرفتار کیا گیا اور وہ اب دو سال سے قید میں ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قید کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دنیا ان کے مصائب سے غافل ہے۔ انہوں نے لکھا، جب رمضان کی مقدس راتیں شروع ہو رہی ہیں، تو ہماری دعائیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے اٹھنی چاہئیں۔روح اللہ نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے قیدیوں کے ساتھ ساتھ جیلوںمیںقید دیگر افراد بشمول شرجیل امام اور عمر خالدکو بھی یاد رکھیں، جو مختلف الزامات کے تحت قید ہیں۔ انہوں نے ان کی قید کو وسیع پیمانے پر ظلم و جبر کا حصہ قرار دیا اور کشمیرو غزہ کی صورتحال کے درمیان مماثلت بھی بیان کی۔ جمعتہ الوداع کے موقع پر خصوصی دعائوں کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا بہت ضروری ہے۔ دعا ہمارا ہتھیار ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی رہائی میں جلدی کرے اور انہیں کامیابی عطا فرمائے۔ان کے اس بیان نے ایک بار پھر کشمیر میں سیاسی نظربندوںکے مسئلے کو اجاگر کیا ہے، جو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ5000 سے زائد کشمیری نوجوان بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے قیدیوں کی رہائی کیلئے وزیر داخلہ کو خط بھیجا ہے۔آغاروح اللہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قیدیوں کو خاص طور پر جمعۃ الوداع (رمضان کے آخری جمعہ) کے موقع پر اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قید کشمیریوں کو اسی طرح یاد رکھیں جس طرح وہ غزہ کے لوگوں کے لیے سڑکوں پر آئیں گے۔