یو این آئی
جموں// جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں محکمہ پی ایچ ای میں تعینات ڈیلی ویجروں نے 72 گھنٹوں کی کام چھوڑ ہڑتال شروع کی ہے ۔اطلاعات کے مطابق بی سی روڈ جموں میں جمعے کے روز پی ایچ ای ملازمین نے اپنی مانگوں کو لے کر احتجاجی دھرنا دیا۔اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو قبل از وقت ہی کام چھوڑ ہڑتال شروع کرنے کے بارے میں جانکاری فراہم کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ایچ ای ڈیلی ویجرز گزشتہ 20سالوں سے مستقلی کا انتظارکر رہے ہیں لیکن سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ۔ان کے مطابق گر چہ عمر عبداللہ کی قیادت والی سرکار نے کمیٹی بھی تشکیل دی تاہم ماضی میں بھی ایسی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی رپورٹ آج تک منظر عام پر نہیں لائی گئی۔مظاہرین کے مطابق تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق وہ 72گھنٹوں کی کام چھوڑ ہڑتال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔وشال شرما نامی ایک ڈیلی ویجر نے کہا :‘موجودہ سرکار نے اپنے الیکشن منشور میں ڈیلی ویجروں کی نوکریاں مستقل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وقت گزاری کی خاطر کمیٹی تشکیل دی گئی۔’انہوں نے کہاکہ اگر واقعی میں موجودہ سرکار ملازمین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو بجٹ پیش کرنے کے دورا ن ہی ڈیلی ویجروں کو خوشخبری سنائی جاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا لہٰذا ہمیں حکومت نے ہی سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور کیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر سرکار نے جلد از جلد اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا تو ضلع صدرمقامات پر بھی احتجاج میں شدت لائی جائے گی۔اس دوران پولیس نے انکے احتجاجی مارچ کو ناکام بنا دیا اور انہیں یہاں کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے ان کے ریگولرائزیشن کے مطالبے کی حمایت کی۔”عمر عبداللہ ہوش میں آو – ہوش میں آو” جیسے نعرے بلند کرتے ہوئے، پی ایچ ای ایمپلائز یونین کے بینر تلے سیکڑوں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا۔پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں جن میں سے کچھ کو مظاہرین نے عبور کیا۔ اس نے پولیس کو ہلکے کین چارجز کا استعمال کرنے پر اکسایا۔پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے مظاہرین کو شہیدی چوک سے آگے بڑھنے سے روک دیا۔احتجاجی قائدین نے نیشنل کانفرنس حکومت پر تنقید کی کہ وہ انتخابات سے قبل وعدے کرنے کے باوجود ریگولرائزیشن اور اجرت کی رہائی کے اپنے دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ چیف منسٹر عبداللہ پر طنز کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لیڈر غریب یومیہ اجرت والوں کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن ایم ایل ایز کی تنخواہوں اور ان کے حلقہ ترقیاتی فنڈ میں 4 کروڑ روپے تک اضافہ کر سکتے ہیں۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ’’ایم ایل اے اپنی تنخواہیں ہمارے محکمہ کے اجرت کے کھاتے میں منتقل کریں جہاں سے ہم اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں ان کے احتجاج سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔