حسین محتشم
پونچھ // پونچھ میں ’’پریس‘‘کے نام پر جعلی شناخت اختیار کرنے کا سلسلہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، جس نے نہ صرف مقامی وکلاء بلکہ سنجیدہ شہری حلقوں کو بھی سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق متعدد گاڑیاں کھلے عام جعلی پریس ٹیگز لگا کر چل رہی ہیں، حالانکہ ان کے مالکان کا کسی تسلیم شدہ میڈیا ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔انکشافات کے مطابق بعض مجرمانہ پس منظر رکھنے والے افراد اور کچھ سرکاری ملازمین بھی اس سہولت کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ سینئر وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ رجحان محض صحافت کی توہین نہیں بلکہ ایک خطرناک رویہ ہے، جس میں جرائم پیشہ عناصر میڈیا کی آڑ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔وکلاء نے بتایا کہ جعلی پریس ٹیگز کے ذریعے یہ افراد نہ صرف پولیس چیکنگ اور ٹریفک چالان سے بچ نکلتے ہیں بلکہ خود کو عوامی سطح پر ایک مصنوعی رعب و دبدبے والا دکھا کر عام شہریوں اور ریاستی مفادات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ایک سینئر وکیل نے پونچھ کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ’یہ عمل براہِ راست مستند صحافیوں کی توہین ہے اور اس سے نہ صرف قانون کی بالادستی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پریس کی ساکھ بھی شدید طور پر مجروح ہو رہی ہے‘۔وکلاء اور سول سوسائٹی نے مرکزی حکومت، جموں و کشمیر کی یو ٹی انتظامیہ اور خاص طور پر ڈپٹی کمشنر پونچھ سے پرزور اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ایک جامع اور شفاف ویریفکیشن مہم چلائی جائے، تاکہ حقیقی اور جعلی صحافیوں میں واضح امتیاز کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جانچ لازمی ہونی چاہیے کہ ایسے افراد کس طرح میڈیا کی شناخت کا سہارا لے کر اثر و رسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ماہرین کے مطابق اس مسئلے کا مستقل حل تب ہی ممکن ہے جب پریس ٹیگز کے استعمال کے لئے باقاعدہ اور شفاف نظام تشکیل دیا جائے، جس میں صرف تسلیم شدہ صحافی اور رجسٹرڈ میڈیا اداروں کو اجازت دی جائے اور ہر امیدوار کے مجرمانہ پس منظر کی جانچ لازمی قرار دی جائے۔وکلاء اور شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس رجحان کو بروقت روکا نہ گیا تو یہ آنے والے دنوں میں ایک سنگین قانون و امن کے مسئلے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی پریس شناختوں کا بڑھتا ہوا رجحان نہ صرف عوام کے اعتماد کو مجروح کر رہا ہے بلکہ حقیقی صحافت کو بھی بدنام کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔عوام اور قانونی برادری یکساں طور پر منتظر ہیں کہ انتظامیہ کب اور کس حد تک عملی اقدامات کرے گی، تاکہ قانون کی بالادستی قائم ہو اور صحافت کی حرمت و وقار بحال کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی مقامی وکلاء نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی صحافیوں کے تحفظ اور صحافتی معیار کے فروغ کے لئے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ میڈیا کی ساکھ اور عوامی اعتماد برقرار رہے۔