سرینگر//حریت (ع)نے ریاستی حکومت کی جانب سے عاشورہ محرم الحرام کی مقدس موقعہ پر اور جمعتہ المبارک کے عظیم دن پر سرینگر شہر کے بیشتر علاقوں کو عملاً کرفیو کی زد میں لاکر مسلمانان کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ تاریخی جامع مسجد سرینگر تک جانے والے تمام راستوں پر پہرے بٹھا کر مسلمانوں کو سال رواں کے دوران 14 ویں بار نماز جمعہ سے روکنے ، یوم عاشور کے دن بھی اندھا دھند گرفتاریوں ، عزاداروں کے ساتھ پر تشدد کارروائیوں اور محرم کے جلوسوں کو ناکا م بنانے کا سلسلہ جاری رکھنے اور لاکھوں کی آبادی کے نقل و حمل کو مسدود کرنے کی کارروائیوں کیخلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کیخلاف شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ بار بار مرکزی جامع مسجد کو مختلف بہانوں سے بند رکھنے کی کارروائیاں حکمرانوں کی فسطائی ذہنیت اور دوغلے پن کا عکاس ہے ۔بیان میں حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق گھر میں ایک بار پھر خانہ نظر بند کرکے ان کی جملہ دینی، ملی اور سماجی سرگرمیوں خاص طور پر نماز جمعہ اور منصبی فرائض کی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکنے اور یوم عاشور کی مناسبت سے صدیوں سے جاری میرواعظین کشمیر کی روایت کے مطابق آستانہ عالیہ الم صاحب نرورہ عیدگاہ سرینگر میں منعقدہ خصوصی تقریب میں شرکت پر قدغن لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکمرانوں نے طاقت کے بل پر لوگوں کے تمام شخصی ، مذہبی ، سماجی اور سیاسی حقوق کو سلب کرلیا ہے تاکہ مزاحمتی قیادت اور عوام بے شمار جانی و مالی قربانیوں سے مزین حق و انصاف پر مبنی اپنی جدوجہد سے باز آجائیں ۔