مجتبیٰ شجاعی
مزرع تسلیم راحاصل بتول مادران را اسوۂ کامل بتول
کائنات کی ممتاز شخصیت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا رسول رحمت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی تھیں۔ اخلاق، کردار، اور روحانیت میں کامل تھی اور آپ کو سیدہ نساء العالمین یعنی تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار کا لقب عطا ہوا۔حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت 20 جمادی الثانی کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ کی پیدائش کو اسلامی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہے کیونکہ آپ کی آمد کو رحمت اور برکت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔آپ کا نام فاطمہ رکھا گیا اور آپ کے مشہور القابات زہرا،طاہرہ،صدیقہ اوربتول شامل ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو ام ابیہا یعنی اپنے والد کی ماں کا لقب دیا، جو آپ کی والد سے محبت اور خدمت کو ظاہر کرتا ہے۔حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نکاح حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے ہوا۔ آپ کے بچے امام حسن علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام، حضرت زینب سلام اللہ علیہا، اور حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا تھے۔ آپ کی اولاد کو اہل بیت کے نام سے جانا جاتا ہے، جنہوں نے اسلام اور انسانیت کی بقا اور فروغ کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔
خاتون جنت حضرت فاطمہؑ کی زندگی تقویٰ، عبادت اور خدا کی بندگی کی مثال ہے۔ وہ راتوں کو عبادت کرتی تھیں اور اپنی دعاؤں میں دوسروں کے لیے خیر طلب کرتی تھیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی رضا کے لیے وقف کرتی تھیں۔حضرت فاطمہ زہرا علمی میدان میں بھی نمایاں مقام رکھتی تھیں۔ ان کے خطبات علم و حکمت کا خزانہ ہیں۔ انہوں نے دین کی اہم تعلیمات کو عام کیا اور خواتین کو معاشرتی کردار کی اہمیت سے آگاہ کیا۔آپ حیا اور عفت کی مجسم تصویر تھیں۔ ان کے پردے کا معیار اس قدر بلند تھا کہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی الطالب علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب فاطمہؑ گھر سے باہر نکلتی تھیں تو ان کا لباس زمین سے لگتا تھا، اور ان کی چادر ان کی پاکیزگی کی علامت تھی۔
حضرت فاطمہؑ ایک بہترین بیوی اور مثالی ماں تھیں۔ انہوں نے حضرت علیؑ کے ساتھ نہایت سادگی اور محبت کے ساتھ زندگی گزاری اور اپنے بچوں،حسنؑ، حسینؑ، زینبؑ اور ام کلثوم کی بہترین تربیت کی۔ وہ اپنے گھر کے کام کاج خود انجام دیتی تھیں اور سادگی سے زندگی بسر کرتی تھیں۔
حضرت فاطمہ زہراؑ نے ہمیشہ حق و صداقت کا ساتھ دیا۔ وہ معاشرتی اور سیاسی امور میں بھی اپنے والد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے شوہر حضرت علیؑ کی معاونت کرتی رہیں۔ ان کی خطابت بہترین مثال ہے۔حضرت فاطمہؑ کی زندگی آزمائشوں سے بھرپور تھی، لیکن انہوں نے ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا۔ ان کے والد کی وفات کے بعد انہوں نے سخت مشکلات کا سامنا کیا لیکن کبھی اپنے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیا۔
حضرت فاطمہ زہراؑ کی زندگی کا ہر پہلو خواتین کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ دین، دنیا اور آخرت کے توازن کو برقرار رکھتے ہوئے زندگی گزاریں۔ عبادت اور خدا سے تعلق مضبوط کریں۔ عفت، حیا، اور اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔معاشرتی اور گھریلو ذمہ داریوں کو پورا کریں۔حق اور صداقت کے لیے آواز بلند کریں۔
رسول اللہ ؐ نے فرمایا:فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جو اسے تکلیف دیتا ہے، وہ مجھے تکلیف دیتا ہے۔یہ فرمان حضرت فاطمہؑ کے مقام و مرتبہ کی گواہی دیتا ہے۔حضرت فاطمہ زہراؑ کی زندگی ہمیں بتاتی ہے کہ ایک خاتون اپنے روحانی، گھریلو، اور معاشرتی کردار کو ایک مثالی انداز میں کیسے ادا کر سکتی ہے۔ وہ رہتی دنیا تک خواتین کے لیے مشعلِ راہ رہیں گی۔بقول علامہ اقبالؒ
رشتہ آئین حق زنجیر پاست پاس فرمان جنابِ مصطفےٰ است
ورنہ گرد تربتش گر دید مے سجدہ ہا بر خاک او پاشید مے
[email protected]