عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس نے سرینگر میں تیندوے کے شکار کرکے انکی کھالیں مہنگے داموں فروخت کرنے والے ایک گروہ کو پکڑ لیا ہے جس کے دوران تیندئوں کی 4کھالیں ضبط کر کے اس دھندے میں ملوث ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 8افراد کو گرفتار کیا۔ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس(ڈی آر آئی) کی طرف سے اس وقت ایک آپریشن شروع کیا گیا جب اس نے کچھ عرصے کے دوران مخصوص انٹیلی جنس تیار کی کہ سرینگر(میں چند گروہ) جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور تیندوں کی کھالوں کی فروخت کے لیے ممکنہ خریداروں کو تلاش کر رہے ہیں۔
اسی مناسبت سے گروہ کے ارکان کی گرفتاری کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کی گئی۔خریدار کا روپ دھار کر، ممبئی زونل یونٹ (گوا ریجنل یونٹ) کے افسر سرینگر پہنچے۔کئی دور کی بات چیت کے بعد، بیچنے والے تیندوے کی پہلی کھال ڈلگیٹ کے قریب پہلے سے مقرر کردہ جگہ پر لے آئے۔ نگرانی پر مامور افسران نے مقررہ جگہ کے قریب ایک شخص کو روکا جو تیندوے کی کھال لے کر جا رہا تھا۔ اس کی اطلاع کی بنیاد پر سرینگر کے ایک عوامی مقام پر ایک اور ساتھی کو بھی پکڑا گیا۔پہلا کیچ حاصل کرنے کے بعد، بیچنے والوں کے ایک اور گروہ کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ جاری رہا۔ رات بھر کی گفت و شنید کے بعد آخر کار بیچنے والے تیندوے کی کھالیں ،پہلے سے طے شدہ جگہ پر لانے پر راضی ہوگئے۔ تین کھالیںلے جانے والے 3 افراد کو روکا گیا۔ ان سے جمع کی گئی معلومات کے مطابق لین دین سے منسلک مزید 3 افراد عوامی مقام پر قریب ہی انتظار کر رہے تھے۔افسران کی 2 ٹیمیں فوری طور پر روانہ کی گئیں اور انہوں نے ان3 افراد کو روکا۔ اس طرح جنگلی حیات کی اس غیر قانونی تجارت میں ملوث کل 8 افراد بشمول ایک حاضر سروس پولیس کانسٹیبل کو پکڑا گیا اور تیندوے کی کل 4 کھالیں برآمد کی گئیں۔ ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ تیندووں کو لداخ، ڈوڈہ اور اوڑی سے شکار کیا گیا تھا۔ کھالیں وائلڈ لائف ) ایکٹ 1972 کے سیکشن 50(1)(c) کی دفعات کے تحت ضبط کی گئیں۔ضبط شدہ ممنوعہ اشیا اور 8 افراد جنہوں نے وائلڈ لائف(تحفظ) ایکٹ، 1972 کے تحت جرم کا ارتکاب کیا تھا، کو محکمہ وائلڈ لائف پروٹیکشن کے حکام کے حوالے کیا گیا۔