عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سال 2014 میں تھنہ منڈی کو سب ڈویڑن کا درجہ دے کر ایس ڈی ایم کو تھنہ منڈی میں تعینات کیا گیا لیکن 2014 سے لے کر آج تک تھنہ منڈی میں سوائے ایگزیکٹو انجینئر پی ڈبلیو ڈی کے دفتر کے سب ڈویژن لیول کے آفیسران کا آفس نہیں کھولا گیااور چھوٹے موٹے کاموں کی انجام دہی کے لئے تحصیل لیول کے افسران سے ہی کام لیا جا رہا ہے جبکہ آج بھی اپنے کام کے لئے کئی لوگوں کو راجوری کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ تھنہ منڈی میں متعدد افسران کی آسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے یہاں کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چند ماہ قبل تھنہ منڈی تحصیل کمپلیکس کی عمارت منہدم ہو چکی ہے جس کی تعمیر نو ناگزیر ہو چکی ہے لہذا ترجیحی بنیادوں پر اس کی تعمیر نو مکمل کر کے یہاں سب ڈویژن سطح کے تمام دفاتر کھولے جائیں۔انھوں نے کہا کہ تھنہ منڈی کے تقریبا دس کے قریب سرکاری دفاتر مختلف نجی عمارتوں میں اپنے معمول کے کام سرانجام دے رہے ہیں۔ عوام کا کہنا تھا کہ نجی عمارتوں کے مالکان کو تقریبا 98 لاکھ روپے سالانہ کرایہ دے کر عوام کا پیسہ ضائع کیا جارہا ہے جب کہ یہ پیسہ عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اپنے کام کروانے کے لئے سرکاری افسران کے پاس مختلف نجی عمارتوں میں چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل کمپلیکس تھنہ منڈی کی عمارت تعمیر ہونے سے سرکاری دفاتر ایک جگہ کام کریں گے جس سے لوگوں کو راحت ملے گی لہٰذا اس میں لیت و لعل سے کام نہ لیا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ تھنہ منڈی کے متعدد سرکاری دفاتر پرائیویٹ عمارتوں میں چل رہے ہیں جس کے عوض وہ سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپیہ کرایا ادا کر رہے ہیں۔ جس کا سارا بوجھ براہ راست اسی عوام پر پڑ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحصیل تھنہ منڈی کی اتنی بڑی آبادی کے لیے کوئی ماہر ڈاکٹر جیسا کہ فزیشن، سرجن، گائنی وغیرہ نہیں ہے اس کے علاوہ آئی ٹی آئی، پولی ٹیکنک، بس اسٹینڈ، فائر سروسز، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہسپتال کی عدم دستیابی، تحصیل آفس، ایس ڈی ایم آفس، سیکٹرل آفس، کوئی میڈیکل بلاک، زیڈ ای او، ٹی ایس او ،ایگریکلچر اور ہارٹیکلچر کے افسران، سوشل ویلفیئر آفیسر، پرنسپل گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری سکول تھنہ منڈی، بوائز ہائر سیکنڈری سکول تھنہ، گرلز ہائر سیکنڈری سکول پلانگڑھ، ہائر سیکنڈری سکول بہروٹ اور زونل ایجوکیشن فیزیکل آفیسر تھنہ منڈی وغیرہ کی آسامیاں گزشتہ کئی سالوں سے خالی پڑی ہیں جن پر ایڈیشنل چارج کے تحت کام کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عوام نے ریاستی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جانب فوری توجہ دی جائے تاکہ عوامی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔