عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // تھنہ منڈی کے دور دراز پہاڑی گاؤں الال کے بالائی علاقے تتہ پانی ڈھوک براں چھڑاں سے تھنہ منڈی کی عوام کو گذشتہ چھ سات سالوں سے ایک گندے نالے کا پانی پلایا جا رہا ہے۔ یہ پانی تھنہ منڈی کی تمام مساجد، مدارس ، اسکولوں، کالجوں اور آرمی کو دیا جا رہا ہے۔ مکینوں کے مطابق اس پانی میں گوبر ، اور کیڑے مکوڑوں کے علاوہ مردہ جانوروں کی ہڈیاں پڑی رہتی ہیں اور آئے دن اسکولی بچے اس تالاب میں نہاتے رہتے ہیں جہاں سے قصبہ کو پانی فراہم کیا جاتا ہے لیکن کوئی پرسانِ حال نہیں اور یہیں سے قصبہ تھنہ منڈی کی اکثر آبادی کو پانی فراہم جا رہا ہے۔ مکینوں نے محکمہ صحت عامہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ قصبہ تھنہ منڈی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے سال 06-2005 میں تقریباً 2.72 کروڑ روپیہ فراہم کیا گیا تھا لیکن اس بھاری رقم کا صحیح استعمال نہ ہو کر عوام تھنہ منڈی کو الال (تتہ پانی) کے ایک گندے نالے سے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کئی صاف چشمے بھی موجود ہیں مگر محکمہ پھر بھی عوام کو نالہ کا گندہ پانی فراہم کر رہا ہے۔ جبکہ محکمہ کو سالانہ لاکھوں روپے عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کے لئے دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گندہ پانی پینے کی وجہ سے تھنہ منڈی کی عوام کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا بھی ہو سکتی ہے۔ مکینوں کا صاف کہنا تھا کہ اگر اس بارے متعلقہ محکمہ کے ملازمین کو آگاہ کیا جاتا ہے تو انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ جبکہ ملازمین مسلسل من مانی اور ہٹ دھرمی پر تلے ہوئے ہیں۔ عوام نے محکمہ صحت عامہ، و ضلع انتظامیہ خاص کر ضلع ترقیاتی کمیشنر راجوری اوم پرکاش بھگت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرف خصوصی توجہ دیں تاکہ غریب عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جا سکے
چور نالہ سے ترگائیں اپرواٹر سپلائی سکیم فلاپ ثابت
لوہے کی جگہ پلاسٹک پائیں زمین کے اوپر لگانے کا الزام،تحقیقات کی مانگ
محمد بشارت
کوٹرنکہ// پنچایت حلقہ اپر ترگائیں میں چور نالہ سے ترگائیں اپر سکیم بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔مقامی شہریوںنے کہا کہ جہاں لوہے کی پایپ لگنی تھی وہاں پلاسٹک کی پایپ لگائی گئی ہے اور زمین کے اندر پایپ لگانے کےبجائے ساری کی ساری لائن اوپن میں لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پنچایتوں کے اندر جل جیون مشن سکیم شروع کی گئی تھی اس وقت سرپنچ کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کو پنچایت کے اندر جل جیون مشن کے دوران ہو رہے کام پر نظر رکھنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نہ وہ کمیٹی نظر آ رہی ہے اور نہ ہی محکمہ جل شکتی کے آ فیسران جوابدہ ہیں۔ انہوں نے جل شکتی محکمہ کے ایگزیکٹیو و اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئروںسے گزارش کی کہ ان لائنوں کو ہینڈ آور نہ کریں کیونکہ کام کر رہے ٹھیکیداوں نے عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کیا ہے۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ کے ساتھ ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جاے جو بچھائی گئی لائنوں کی حالت کی تحقیقات کرے۔
سب ڈویژن سرنکوٹ میں جل جیون مشن کے تحت متعدد منظور شدہ سکیمیں مفلوج
عظمیٰ نیوزسروس
سرنکوٹ// سب ڈویژن سرنکوٹ میں جل جیون مشن کے تحت منظور شدہ سکیم گزشتہ تین سال سے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی ۔سرنکوٹ کے گائوں درہ سانگلہ پوٹھ اور شیندرہ کے لوگوں نے میڈیا نمائندوںکو بتایا کہ گزشتہ تین سال سے جل جیون مشن سکیم چل رہی ہے لیکن ابھی بھی پانی کے کنکشن لوگوں کے گھروں میں نہ لگ سکے اور جو ٹینک بنائے گئے تھے،وہ بھی ابھی تک خشک پڑے ہیںجبکہ محکمہ جل شکتی خواب غفلت میں ہے۔لوگوںکا کہنا ہے کہ محکمہ پی ایچ ای اور ٹھیکیدار کی ملی بھگت سے زمینی سطح پرکسی بھی قسم کی نگرانی نہیں ہوتی جسکی وجہ سے ٹھیکیدار اپنی من مانی کرتا ہے اور پانی کی ترسیلی لائن ابھی تک پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی۔لوگوںکے مطابق درہ سانگلہ میں پانی کی ترسیلی لاین لگاتے وقت لوگوں سے ساکٹیں، ایلبو، یونین اور ٹوٹیاں لی گئی جس کیلئے ہر شخص کو 500اور کسی کو 1000روپے تک خرچ کرنا پڑے جسکی تحقیقات کرنا ضروری ہے۔ شیندرہ میں بھی لوگوں نےالزامات عائد کرتے ہوے کہا کہ تمام تعمیر شدہ پانی کے ٹینک خالی پڑے ہیں۔مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کروائی جائے تاکہ لوگوں کو انصاف مل سکے۔