بلال فرقانی+اشتیاق ملک
سرینگر+ڈوڈہ// توہین آمیز ریمارکس کے خلاف جمعہ کے روز سرینگر کے بعض علاقوں کے بازار بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب معمول جاری رہی۔ سر نگر میں مذکورہ معاملے کو لے کر گذشتہ جمعہ کو بھی بازار بند رہے تھے ۔شہر کے بعض علاقوں میں دکانیں بند اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بھی مفلوج رہیں۔ تجارتی مرکز لالچوک ، بڈشاہ چوک، ریذیڈنسی روڑاور گرد و پیش کے علاقوں کے علاوہ شہر خاص میں بھی تمام بازار صبح سے ہی بند رہے ۔تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل حسب معمول جاری تھی۔ پائین شہر کا نوہٹہ، خانیار، گوجوارہ،راجوری کدل، حول اور رعناواری سمیت متعدد علاقے بند رہے البتہ ٹریفک کی آمد و رفت معمول کے مطابق رہی۔ شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی تاہم وادی کے باقی حصوں میں معمولات زندگی حسب معمول رواں دواں رہے ۔ادھر ڈوڈہ کے بھدرواہ قصبے میں نویں دن بھی کرفیو جاری رہا اور ضلع بھر کی مساجد کے باہر احتیاطی اقدام کے طور پر جمعہ کی نماز سے قبل اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا۔بھدرواہ شہر میں کرفیو 9 جون کو بی جے پی کی برطرف ترجمان نوپور شرما کی طرف سے متنازعہ ریمارکس اور اس کی حمایت میں مقامی دائیں بازو کے کارکنوں کی طرف سے کچھ سماجی پوسٹس کے خلاف احتجاج کے تناظر میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد نافذ کیا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ شہر میںجمعرات کو پانچ گھنٹے کے لیے کرفیو میں دو بار نرمی دی گئی تھی – صبح 9 بجے سے 12 بجے اور سہ پہر 3 بجے سے شام 5 بجے تک اور یہ مدت بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے پرامن طور پر گزری۔حکام نے بتایا کہ سینئر پولیس اور سول افسران نے صورتحال کا جائزہ لیا اور جمعہ کی نماز کے دوران کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے قصبے میں بغیر کسی نرمی کے کرفیو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔حکام نے بتایا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر ڈوڈہ ضلع بھر کی مساجد کے باہر اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔مقامی پولیس اسٹیشن میں تین ایف آئی آر کے اندراج کے بعد گزشتہ ہفتے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا اور نو دیگر کو حراست میں لیا گیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ بھدرواہ میں کئی مقامات پر چھاپوں کے باوجود گرفتاری سے بچنے والے ملزم کے گھر پر ایک لک آؤٹ نوٹس بھی چسپاں کیا گیا تھا۔انتظامیہ کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے انجمن اسلامیہ نے فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا”اب تک صرف ایک فرقے کے لوگوں کو گرفتار یا حراست میں لیا گیا ہے لیکن دوسرے فرقے سے تعلق رکھنے والے، جنہوں نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لوگوں کو اکسایا، انہیں چھوڑ دیا گیا ہے، ان میں سے ایک نے پیشگی ضمانت کی درخواست کی ہے،‘‘ ۔دریں اثنا، جموں ضلع میں بھی، پولیس اہلکاروں کو مساجد کے باہر اس ہدایت کے ساتھ تعینات کیا گیا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر احتجاج کی اجازت نہ دی جائے۔گجر نگر، تالاب کھٹکان اور بھٹنڈی سمیت شہر کے مختلف حصوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔
توہین رسالت معاملہ| بھدرواہ میں 9ویں روزبھی کرفیو جاری
