جے پور// ملک میں تمباکو کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے ہر سال اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے شکار ہزاروں لوگوں کی موت ہوجاتی ہے ۔ سوائی مان سنگھ کلینک کے اسسٹنٹ پرنسپل ڈاکٹر پون سنگھل نے عالمی انسداد تمباکودن کے موقع پر آج یہاں بتایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تمباکو اور دیگر تمباکو نوشی مصنوعات سے ہونے والی بیماریوں اور اموات کی روک تھام کے پیش نظر اس سال 2017 کا تھیم '' ترقی میں رکاوٹ تمباکو مصنوعات '' رکھا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2010 میں عالمی تمباکو سروے (گیٹس) کے مطابق راجستھان میں 32 فیصد تقریباً 1.5 کروڑ لوگ کسی نہ کسی طرح سے تمباکو استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 72 ہزار اموات تمباکو سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہو جاتی ہیں۔ ہندستان میں 48 فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ وہیں ملک کی 20 فیصد خواتین سگریٹ اور دیگر تمباکو نوشی مصنوعات کا شوقیہ استعمال کرتی ہیں۔ ان میں شہری و دیہی خواتین بھی شامل ہیں۔ گیٹس سروے کے مطابق ملک کی دس فیصد لڑکیوں نے سگریٹ نوشی کی بات قبول کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ 'گلوبل ٹوبیکو ایپی ڈیمک' پر اگر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ خواتین کا تمباکو کی طرف مسلسل رجحان بڑھتا جا رہا ہے ۔ ان میں خاص طور پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 50 فیصد لوگ تمباکو سے جڑی بیماریوں کا شکار ہوکر مر جاتے ہیں۔ اوسطاً تمباکو نوشی کرنے والے شخص کی عمر تمباکو نوشی نہ کرنے والے شخص کے مقابلے میں 22 سے 26 فیصد تک کم ہوجاتی ہے ۔ راجستھان میں روزانہ تقریباً 250 نئے لوگ تمباکو کا شکار ہو رہے ہیں۔ ریاست میں نوعمری میں تمباکو نوشی شروع کرنے کی اوسط عمر 17 سال ہے جبکہ لڑکیوں میں یہ عمر 14 سال ہے ۔ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے کہ ہر سال تقریبا 72 ہزار راجستھانی شہری تمباکو کی وجہ سے وقت سے پہلے موت کے شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سنگھل نے بتایا کہ سروے کے مطابق سب سے زیادہ اموات اور بیماریاں تمباکو کے استعمال سے ہوتی ہیں۔ دنیا میں ہر سال 55 لاکھ افراد تمباکو استعمال کے استعمال کرنے کی وجہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔دنیا میں تمباکو کے استعمال کی وجہ سے ہونے والی مجموعی اموات میں تقریباً پانچواں حصہ ہندستان کا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ریسرچ میں سامنے آیا ہے کہ تمباکو کا استعمال کرنے والوں کے جین میں بھی جزوی تبدیلی ہوتی ہے جس سے صرف اس شخص میں ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں میں بھی کینسر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔ یہی نہیں اس کی مصنوعات کے استعمال سے جھا ں مردوں میں نامردی بڑھ رہی ہے وہیں خواتین میں ماں نہ بننے کی بھی قوت کم ہوتی جا رہی ہے ۔ تمباکو چبانے سے منہ، گلے ، پیٹ، جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سب سے زیادہ معاملات پھیپھڑوں اور خون سے متعلق بیماریوں کے ہیں جن کا علاج نہ صرف مہنگا بلکہ پیچیدہ بھی ہے ۔ ہندستانی طبی تحقیقی ادارے کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مردوں میں 50 فیصد اور عورتوں میں 25 فیصد کینسر کی وجہ تمباکو ہے ۔ ان میں سے 90 فی صدلوگوں کو منہ کا کینسر ہوتا ہے ۔ دھواں، تمباکو نوشی تمباکو میں 3000 سے زیادہ کیمیائی کمپا¶نڈ ہیں، ان میں سے 29 کیمیکل کینسر پیدا کر سکتے ہیں۔منہ کے کینسر کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ہندستان میں ہے ۔ گٹکا، کھینی، پان، سگریٹ کے استعمال سے منہ کا کینسر ہو سکتا ہے ۔ ہیلتھ فا¶نڈیشن کے سنجے سیٹھ نے بتایا کہ حکومت کو تمام ریاست میں کوٹپا ایکٹ کو سختی سے نافذ کرنا چاہئے تاکہ بچے اور نوجوانوں کی پہنچ سے اسے دور کیا جا سکے ۔ اس کے ساتھ ہی جے جے ایکٹ پر بھی کام کرنا چاہئے تاکہ کوئی بھی وینڈر کم عمر کے بچوں سے اس طرح کی مصنوعات فروخت نہیں کروا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستان میں 5500 بچے ہر دن تمباکو کی مصنوعات کا استعمال شروع کرتے ہیں اور بالغ ہونے کی عمر سے پہلے ہی تمباکو کے عادی ہو جاتے ہیں، جبکہ تمباکو استعمال کرنے والے صرف تین فیصد لوگ ہی اس لت کو چھوڑ پاتے ہیں۔یو این آئی