عظمیٰ نیوزسروس
جموں/ /جیسے ہی جموں میں دوبارہ ’دربار موو‘روایت کے تحت سرکاری دفاتر دوبارہ کھولے گئے، نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے پیر کو کہا کہ جو لوگ جموں و کشمیر کو تقسیم کرنا چاہتے تھے وہ ناکام ہو گئے ۔فاروق عبداللہ نے زور دے کر کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ متحد ہے اور اسے اجتماعی طور پر ترقی کی طرف بڑھنا چاہیے۔وہ یہاں دفاتر کے دوبارہ کھلنے کے موقع پر صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ جموں و کشمیر کو الگ کرنا چاہتے تھے وہ آج ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونین ٹیریٹری کے حصے ایک ہیں۔بی جے پی پر طنز کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنے والوں کوسیاست چھوڑ کر عوام کی فلاح و بہبود اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں بھی ترقی کرے گا اور امید ظاہر کی کہ سیکرٹریٹ کی آمد سے اسے ’’زیادہ سے زیادہ فائدہ‘‘ حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’’اس (سابقہ) ریاست کو دوبارہ ابھرنا ہے۔ یہ جنگوں سمیت بہت سی تباہیوں سے نکل آئی ہے، اور ہمیں اب اسے مل کر دوبارہ تعمیر کرنا چاہیے اور اسے ترقی کی طرف لے جانا چاہیے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرنے پر چیمبر آف کامرس اور عوام کو مبارکباد دی۔ میں جموں کے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے اس قدم کی حمایت کی ۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر کے لوگوں میں اتحاد کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنے آپ کو ایک سمجھتے ہیں زبان یا مذہب سے قطع نظر، وہ ایک ہی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں ۔عوامی مطالبات کی تکمیل کے معاملے پر، فاروق عبداللہ نے کہا کہ طویل عرصے سے زیر التوا ’دربار موو‘ کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ دیگر مطالبات بھی’’آہستہ آہستہ اگلے چار برسوں میں‘‘ پورے کیے جائیں گے۔جموں و کشمیر میں 11 نومبر کو ہونے والے آئندہ اسمبلی ضمنی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، این سی صدر نے کہاکہ ہر کوئی امید کرتا ہے کہ انتخابات اچھے ہوں گے، اور ہم بھی امید کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لیے بہتر ہوں گے۔ ہماری امیدیں مثبت ہیں۔