ایجنسیز
لندن //الیکشن کے بعد اقتدار کی متنقلی کے لیے کئی رسمی مراحل کے بعد حکومت سازی ہوتی ہے۔اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کے سربراہ کو وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے لیے بادشاہ سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔اقتدار کی تقریب کے لیے ہونے والی تقریب کو’ دست بوسی‘ کہا جاتا ہے۔ برطانیہ میں چار جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد 14 برس بعد لیبر پارٹی نے حکومت بنا لی ہے اور بادشاہ چارلس سوم کی منظوری کے بعد لیبر رہنما کیئر اسٹارمر نے وزارتِ عظمی کا منصب بھی سنبھال لیا ہے۔لیکن واضح برتری حاصل کرنے کے باوجود لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر کو وزیرِ اعظم بننے کے لیے بادشاہ سے منظوری لینا ضروری تھا۔جمعہ کو لیبر پارٹی کے سربراہ نے شاہی آداب کے مطابق برطانوی فرماں روا سے ملاقات کی جہاں انہیں بادشاہ نے باضابطہ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کی دعوت دی۔برطانیہ ایک آئینی بادشاہت ہے جہاں بادشاہ کے اختیارات قوانین اور روایات کے دائرے میں محدود ہیں۔ تاہم حکومت سازی کی رسمی کارروائی میں جو مراحل آتے ہیں وہ دراصل ماضی کی بازگشت ہیں۔بادشاہ کی جانب سے اکثریتی پارٹی سربراہ کو حکومت سازی کے لیے طلب کرنا بھی دراصل ماضی کے اسی دور کی یاد گار ہے جب برطانوی فرماں روا کے پاس تمام اختیارات تھے اور وزیرِ اعظم صرف امور مملکت چلانے کے لیے مقرر کیا جاتا تھا۔برطانوی فرماں روا نے وزیرِ اعظم رشی سونک کا استعفی قبول کیا۔