سرینگر//حکومت نے تعمیراتی کاموں کے واجب الادارقومات کی واگزری کیلئے طریقہ کار مرتب کیا ہے،جس کے تحت واجبات کی ادائیگی کو انتظامی وفنی منظوری،ٹینڈروں کی طلبی اور معیاد بند وقت میں اختتام پذیر کرنے سے مشروط رکھا گیا ہے۔ سرکار نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ بقایاجات کی ادائیگی کیلئے علیحدہ سے کوئی بھی فنڈس واگزار نہیں کئے جائیں گے۔سرکار کا کہنا ہے کہ’’جی ایف آر2017 نے رول نمبر136(1)میں کاموں کی عمل آوری کیلئے واضح طریقہ کار مرتب کیا ہے،جس میں انتظامی منظوری کا معاہدہ،فنی معاہدہ،رقومات کی دستیابی،ٹینڈروں کی طلبی اور کاموں کے عمل آوری آرڈروں کی اجرائی شامل ہے۔ محکمہ خزانہ کا کہنا ہے’’ ضابطہ136کی شق2 کے تحت جب کوئی کام کرنا لازمی بن جائے یا اس صورتحال میں واجبات کی ادائیگی ہو،اور جب رول136کی شق(1) کے تحت مرتب شدہ دفعات اس کے ساتھ میل نہ کھائے تو متعلقہ ایگزیکٹو افسر اپنی ذمہ داری کے تحت فیصلہ لے،اور بہ یک وقت با اختیار حکام سے منظوری حاصل کرنے کی کاروائی بھی عمل میں لائے۔ فائنانشل کمشنر فائنانس ڈاکٹر ارن کمار مہتہ کی جانب سے جاری سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ کی نوٹس میں آیا ہے کہ نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کی جانب سے کچھ ایک کیسوں میں کوڈ ضوابط کو عملایا نہیں جاتا،جس کے نتیجے میں ٹریجریوں میں ان بلوں کی واگزاری نہیں ہوتی۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ واجب الادا رقومات کی واگزاری کے دوران محکمہ جات مرتب شدہ رہنما اصول کی عمل آواری کریں۔سرکیولر کے مطابق ’’ ہر ایک کیس میں متعلقہ حکام سے انتظامی و فنی منظوری،ٹینڈروں کی طلبی، کاموں کی عمل آوری کیلئے اجراء شدہ حکم نامہ،معیاد بند شیڈول کے دوران کاموں کی تکمیل اور مکمل شدہ کاموں کی زمینی سطح پر جانچ،معاہدے کے مطابق رقومات کی ادائیگی،لازمی ٹیکسوں کی وصولی، اضافی و متبادل اشیاء کی وصولی اور جی پی ایس ٹیگ شدہ تصاویر‘‘ کو رقومات کی ادائیگی کے ساتھ مشروط رکھا گیا ہے۔ سرکیولر میں تمام محکمہ جات کو مشورہ دیا گیا ہے کہ سابق کاموں سے متعلق واجبات، جن پر قانون و ضوابط کے تحت کوئی پابندی نہیں ہے(3برسوں سے زائد پرانے نہ ہو)،اور مرتب شدہ ضوابط سے میل کھاتے ہو کو موجودہ مالی سال2021-22کے پلان میں شام کریں ،جو کہ بن رہا ہے،تاکہ ان کاموں کیلئے رقومات کی واگزاری کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 3سال پرانے کاموں کے واجبات کی ادائیگی کے دعوئوں سے متعلق محکمہ خزانہ کی خصوصی منظوری لازمی ہے۔ سرکیولر میں مزید کہا گیا ہے کہ جہاں ٹینڈرنگ کے حوالے سے رول136کی شق1کے تحت کوڈل ضوابط کے تحت مکمل نہیں کئے گئے ہیں،وہاں محکمہ با اختیار اتھارٹی سے جی ایف آر2017 نے رول نمبر136(2) کے تحت باقی ضوابظ مکمل کرکے منظوری حاصل کرسکتا ہے۔ سرکیولر میں کہا گیا کہ مرکزی زیر انتظام خطے سے متعلق پلان کیلئے با اختیار اتھارٹی انتظامی محکمہ جات ہونگے،جبکہ ضلع منصوبوں کیلئے با اختیار اتھارٹی ضلع ترقیاتی کمشنر ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسوں میں ایگزیکٹیو افسراں کاموں کی عمل آوری کے دوران ضوابط کی عملداری کرنے سے مطمئن ہونے اور معیار برقرار رکھنے اور قیمتوں کی ذمہ داری سے متعلق سرٹیفکیٹ متعلقہ انتظامی محکموں کو پیش کرے گا۔سرکیولر میں واضح کیا گیا ہے کہ واجبات کی ادائیگی کیلئے کوئی فنڈس علیحدہ سے فراہم نہیں کئے جائیںگے۔