ہلال بخاری
بلا شبہ طلبا ء کے چہروں پر معصومیت کا نور چھلکتا ہے، جس سے بچوں کےوالدین اور گھر منور نظر آتے ہیں، کیونکہ یہ ایک فطری بات ہے۔ ہر ایک معصوم اپنے والدین اور عزیز واقارب کا چہیتا اور نور نظر ہوتا ہے۔ چاہے جو بھی رنگ ہو،بچوں کی خوبصورتی کا کوئی خاص رنگ نہیں ہوتا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بچے علم کے نور سے اپنے ذہنوں کو بھی روشن کرلیں، جس کی مدد سے آپکے دل بھی منور ہوجائیں گے۔ وقت کی یہ مانگ ہے کہ ہمارے طلبا ء سائنس، سوشل سائنسز ،اخلاقیات اور مذہبی علوم سے آگاہ ہونے کے لئے کمربستہ ہوجائیںاور خوب محنت کریں۔ زمانہ جسمانی خوبصورتی سے زیادہ بچوں کی ذہنی اور قلبی خوبصورتی کا خواہاں ہے۔ خاص طور پر ہماری قوم کو پڑھے لکھے اور عالم لوگوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہمارے قوم کو پستی سے بلندی کی طرف اور ظلمت سے نور کی طرف لے جانے کے لئے ایسے لوگوں کے سہارے کی ضرورت ہے جو سائنس، تواریخ ،سیاسیات، اقتصادیات اور دیگر مذہبی علوم میں ماہر ہوں۔کسی دانا کا قول ہے ’’جو شخص تعلیم کو نظر انداز کرتا ہے وہ اپنی زندگی کے آخر تک معذور ہو کر چلتا رہے گا۔ ‘‘
جو انسان آج کے زمانے میں تعلیم کو نظر انداز کرنے کی غلطی کرتا ہے دنیا اس کو بھی نظر انداز کرتی ہے۔ ہمیں جان لینا چاہیے کہ تعلیم ایسی قوت ہے جس کی مدد سے زندگی کو بھرپور جینے میں اصل بنیاد مہیا ہوتی ہے۔ اس لئے تعلیم کے بغیر آج کے دور میں ایک انسان کی حیثیت نامکمل ہے۔تعلیم وہ نعمت ہے جس کی مدد سے ہم دنیا کی ہر مشکل کا بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔
ہمارا سماج اس مرحلے پر پہنچ چکا ہے جہاں ہر ایک انسان کے لیے علم حاصل کرنا لازمی بن ہوچکا ہے۔ مرد ہو یا عورت ، امیر ہو یا غریب اور صحت مند ہو یا معزور علم کی دولت سے کوئی محروم رہنے کی غلطی نہیں کرسکتا۔ ہمارے طلاب کو خاص طور پر یاد رکھنا ہوگا کہ اگر وہ تعلیم حاصل کرنے میں ذرا سی بھی کوتاہی کریں گے تو مستقبل میں اس کی وجہ سے انکو شرمندگی سے دوچار ہونا پڑے گا۔ مستقبل میں ان کی کوئی قدر نہیں ہوگی ۔ اگر آپ حال میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تو مستقبل میں شاید آپکو ایسا وقت بھی دیکھنا پڑے گا جب آپکے قریبی لوگ بھی آپ کی تنقید کریں گے اور آپکی بات کو ہلکے میں لیں گے۔ بے علم تو دور کی بات ہے کم علم کی مستقبل میں کوئی وقعت نہیں ہوگی۔ اس لئے ہمارے طلباء کو سوچنا چاہئے کہ وہ وقت آپکے لئے کس قدر سخت گزرے گا جب آپکے اپنے بچے آپکا مزاق اڑاتے ہونگے؟ اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ آپ اپنے ذہنوں کو علم کی چمک اور دمک سے زینت بخشیں۔ علم آپکی صلاحیت میں ایسا اضافہ کرے گا کہ دنیا آپکے وجود پر فخر کرے گی۔ آپ کو ذہن نشین رکھنا ہوگا کہ جس تعلیم سے آپکی ذہنی صلاحیتوں میں روز بہ روز اضافہ نہ ہو، وہ تعلیم بے سود ہے۔ اصلی علم وہ ہے جو مسلسل آپکی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے اور آپکی سوچ کو کشادہ کرکے آپکو صحیح معنوں میں دنیا کو سمجھنے کی اہلیت بخشتا ہے۔ کتابیں علم کی بنیادی ماخذ ہیں، موبائل فون کتابوں کی متبادل نہیں ہیں۔ طلباء معلوم ہونا چاہیے کہ علم کے حصول کے لیے وہ جتنی زیادہ محنت کریں گے اتنا ہی ااُن کے لئے بہتر رہے گا۔ ہم صرف امتحان پاس کرنے کے لئے نہیں پڑھتے، امتحانات ہماری تعلیم کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ ان سے ہماری تعلیم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہماری تعلیم امتحانات کے لئے ہی ہو۔ ہماری تعلیم کا بنیادی مقصد ہم کو ایک بہتر زندگی گزارنے کے لئے تیار کرنا ہے۔ اس دور میں ہمارے لئے تعلیم کی اہمیت کسی بنیادی ضروریات زندگی سے کم نہیں ہے۔ دورِ حاضر میں محنت سے پڑھنے والے ہی مستقبل میں آگے بڑھنے والے ہیں۔ اس لئے محنت سے علم حاصل کرنے کو اپنی زندگی کا شعار بنانا سب کے لئے انتہائی اہم ہے۔