سرینگر //تعلیم کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے میعاری تعلیمی نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ارکان قانون سازیہ سے کہا ہے کہ وہ اس مقصد کے حصول کے لئے اپنی تجاویز اور آرا ء دینے کی خاطر ہر ماہ تین دِن وقف رکھیں تاکہ تعلیمی نظام میں بدلائو لایا جاسکے۔وزیر موصوف نے یہ خیالات ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ظاہر کئے جو کپواڑہ اور بانڈی پور ہ اضلاع میں سکولی تعلیم محکمہ کی کارکردگی کا جائیزہ لینے کیلئے طلب کی گئی تھی ۔ میٹنگ میں دیہی ترقی کے وزیر عبدالحق خان، سماجی بہبود کے وزیر سجاد غنی لون ،تعلیم کی وزیر مملکت پریا سیٹھی ، ارکانِ قانون سازیہ اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ میٹنگ کے دوران وزیر نے سکولی کی انتظامیہ پر زوردیا کہ وہ ہر تین ماہ کے بعد اساتذہ اور والدین کے مابین خیالات کا تبادلہ کرنے کے لئے میٹنگوں کا انعقاد یقینی بناتے ہوئے نصاب کو وقت کے اندر مکمل کریں۔طالب علموںکے احتجاجی مظاہروں پر بولتے ہوئے بخاری نے کہا کہ طالب علم جب احتجاج کے لئے سڑکوں پر آتے ہیں تو امن و قانون کی صورت حال پیداہوتی ہے۔انہوںنے کہا کہ طالب علموں کو تعلیمی اداروں میں اپنی حاضری یقینی بناکر درس و تدریس کے عمل پر توجہ مرکوز کرنی چاہئیے ۔ وزیر نے کہا کہ ایسے کسی بھی طالب علم کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کی سکول حاضر ی میں شارٹیج پائی جائے گی۔میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ ہر سکول کے ایک استاد کو فسٹ ایڈ کی تربیت دی جائے گی ۔ا س کے علاوہ ہر ضلع میں خصوصی بچوں کے لئے سکولوں کے قیام کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔ وزیر نے کہا کہ ہرحلقہ انتخاب میں ایک ماڈل سکول کی تعمیر کی جائے گی اور ہر حلقے میں ایک آڈٹیوریم کی تعمیر کے لئے مرکزی سرکار کو ایک منصوبہ بھیجا جائے گا۔ وزیر نے کہا کہ تعلیمی نظام کو رشوت اور سیاست سے پاک بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے اس مقصد کے لئے ارکان قانون سازیہ سے تعاون طلب کیا۔