عظمیٰ نیوزسروس
جموں//حکومت نےکہا کہ کلسٹر ریسورس کوآرڈی نیٹرز (سی آر سیز) کا مشاہرہ 30,000روپے ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز مرکزی وزارتِ سکولی تعلیم و خواندگی کو بھیجی گئی ہے اور اس پر جلد فیصلہ لیا جائے گا۔وزیر موصوف ایوان میںوزیر تعلیم کی جانب سے رُکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی اور بلونت سنگھ منکوٹیہ کی طرف سے اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔اُنہوں نے بتایا کہ سکولی تعلیم محکمہ ماضی میں کنٹریکٹ لیکچررز کی خدمات حاصل کر رہا تھا لیکن 2019 ء کے بعد محکمہ کی جانب سے کی کنٹریکٹ لیکچرر کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے تعلیمی سیشن 2024-25ء کے دوران 1,496کلسٹر ریسورس کوآرڈی نیٹرز (سی آر سیز) کو عارضی بنیادوںکی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو مخصوص مضامین پڑھائیں گے۔ ان سی آر سیز کو 25,000 روپے ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا اور ان کی مدت 31؍مارچ 2025ء تک ہوگی۔اُنہوںنے مزید بتایا کہ جموں و کشمیر میں سکولوں میں ووکیشنل اورسکل ایجوکیشن (ہنر پر مبنی تعلیم) کا آغاز کیا گیا ہے جو مرکزی معاونت والی سکیم ’’سماگراہ شکھشا‘‘ کے تحت عملائی جا رہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سماگراہ شکھشا اور پی ایم ایس ایچ آر آئی سکیم کے تحت 1,350ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں کامیابی کے ساتھ ووکیشنل ایجوکیشن متعارف کی جا چکی ہے۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ووکیشنل ٹریننگ پارٹنروں کے ذریعے 2,187 ووکیشنل ٹرینروں اور 48 ووکیشنل کوآرڈی نیٹروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ ووکیشنل ٹرینروںکو ماہانہ 20,000روپے مشاہرہ دیا جاتا ہے لیکن سال 2025-26 ء کے لئے ان کا ماہانہ مشاہرہ مرکزی وزارتِ سکولی تعلیم و خواندگی سے پی اے بی 2025-26ء کے تحت منظوری کے لئے 30,000روپے تجویز کیا گیا ہے۔وزیر موصوف نے چنانی حلقے میں اَسامیوں کو پُر کرنے کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ محکمہ سکولوں میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے مناسب ریشنلائزیشن، کلسٹر ریسورس کوآرڈی نیٹروں( سی آر سیز) کی تعیناتی اور اَساتذہ کی ترقیوں کے ذریعے طلبأ اور اساتذہ کے تناسب کو متوازن رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں چنانی حلقے کے سکول بھی شامل ہیں۔اُنہوں نے پی ایم پوشن (مڈ ڈے میل سکیم) کے تحت کام کرنے والے ’’ باورچی اور معاونین ‘‘کے حوالے سے کہا کہ انہیں ماہانہ 1000 روپے مشاہرہ دیا جاتا ہے جو مرکزی وزارتِ تعلیم کی رہنما اصولوں اور ضوابط کے مطابق ہے۔ اِس رقم کی 90:10 کی شراکت صرف کھانے کی تیاری کے لئے دی جاتی ہے نہ کہ پورے دن کے لئے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ باورچی و معاونین کے مشاہرے میں اضافے کے مطالبے کو مرکزی وزارتِ سکولی تعلیم و خواندگی کے ساتھ اُٹھایا گیا ہے۔
ادھم پور ویسٹ میں سڑکوں کی مرمت کیلئے ٹھیکداروں کو نوٹس جاری:جاوید احمد ڈار
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے محکمہ دیہی ترقیات جاوید احمدڈار نے کہا کہ ادھم پور ویسٹ حلقے میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) سڑکیں پانچ برس کی مدت کے لئے ’’ ڈیفیکٹیڈ لائیبلٹی پیریڈ (ڈِی ایل پی) کے تحت ہیں اور اگر تعمیر کے بعد یا دیکھ ریکھ کی مدت کے دوان کوئی خرابی ، نقصان پایا جاتا ہے تو ٹھیکدار کے ذریعے اسے درست کیا جاتا ہے۔ وزیر موصوف ایوان میں نائب وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی پون کما رگپتا کی طرف سے اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔اُنہوںنے بتایا کہ ادھم پور ویسٹ اسمبلی حلقے میں ’’ نبارڈ‘‘ کے تحت تعمیر کی گئی سڑکیں اچھی حالت میں ہیں اور یہاں پی ایم جی ایس وائی اور نبارڈ کے تحت کوئی غیر معیاری کام نہیں کیا گیا ۔تاہم، وزیر نے کہا کہ کینتھ گلی بلاک سے باؤنڈری ادھمپور سے بیروٹ سے مونگری تک سڑک میں نقائص کو دیکھتے ہوئے ان پہلے 7 کلومیٹر پر کی گئی بلیک ٹاپنگ کو ہٹادیا گیا اور پورے 7کلومیٹر پر ویٹ مکس میکڈم کودوبارہ بچھایا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ موسم بہتر ہونے پر 50 ملی میٹر موٹا بٹومینس میکڈم اور 20ملی میٹر او جی پی سی دوبارہ بچھایا جائے گا اور تمام اصلاحی کام متعلقہ ٹھیکیدار کے خرچ پر مکمل کیا جا رہا ہے۔اُنہوںنے ایوان کو مطلع کیا کہ متعدد ٹھیکیداروں کو ڈِی ایل پی کے دوران سڑکوں کی مرمت کے لئے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔وزیرموصوف نے کہا کہ ڈی ایل پی کے تحت مرمت کی جانے والی سڑکوں میں روڈ پروجیکٹ گڑھی تا گتھیال موڑ روڈ، ایل او 23۔این ایچ 1 اے کلومیٹر 63 ویں سے گندالہ روڈ، گندالہ تا نارور روڈ، کینتھ گلی بیروٹ روڈ کلومیٹر 20 ویں سے جیسرکوٹ، مونگری سے لدا، کینتھ گلی بیروٹ روڈ کلومیٹر 44 سے لالی اور میر سے سرافتی شامل ہیں۔ جہاں ٹھیکیدار کو نقصانات اور نقائص کی بحالی کے نوٹس جاری کئے گئے تاکہ لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے رابطے کی سہولیت فراہم کی جا سکے۔وزیر نے کہا کہ این آر آئی ڈی اے نیشنل کوالٹی مانیٹر تعینات کرکے تھرڈ پارٹی ٹیکنیکل اسیسمنٹ اور بیرونی کوالٹی ایشورنس کا انتظام کرتا ہے جن کی ذمہ داری اس بات کی تصدیق کرنا ہے کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے کے کاموں کو لاگو کرنے میں یوٹی کا کوالٹی مینجمنٹ کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ روڈ سیفٹی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعدد سڑکوں پر مختلف حساس مقامات پر کریش بیریئرز لگائے گئے ہیں۔