اشتیاق ملک
ڈوڈہ //5 اگست 2019 کو بھاجپا سرکار دفعہ 370 و ریاست جموں و کشمیر کے آئین میں ترمیم کرکے ہماری پہچان، ہمارا جھنڈا اور شناخت کو تہس نہس کیا، دفعہ 370 کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی، پچھلے 5 برسوں میں بے روزگاری، مہنگائی و بے کاری کی شرح میں اضافہ ہوا اور بی جے پی سرکار کے ترقی و خوشحالی کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے، ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس رہنما عمر عبداللہ نے خطہ چناب کے دورے کے دوران ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیر و صوبائی نائب صدر خالد نجیب سہروردی کی موجودگی میں عمر عبد اللہ نے سابق وزیر اعلیٰ و چیئرمین ڈیموکریٹک آزاد پارٹی غلام نبی آزاد کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانا ہے۔ نیشنل کانفرنس رہنما نے 5 اگست 2019 کو ریاستی عوام کے لئے سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد یہاں تباہی و بربادی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی 370 کو روزگار و ترقی کے لئے رکاوٹ قرار دیتے تھے لیکن اس کی منسوخی کے بعد یہاں کوئی نئی فیکٹری نہیں کھلی اور نہ ہی روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے. انہوں نے بھرتی عمل میں دھاندلیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا اور سرکاری نوکری کی تلاش میں ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان نوکری پانے کی عمر کو بھی پار گئے. انہوں نے کہا کہ ہمارے بنائے گئے پاور پروجیکٹوں کو بی جے پی نے بیرونی ریاستوں کو فروخت کیا اور یہاں کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھا گیا. سابق وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکار ہمارے جذبات کے ساتھ کھیل رہی ہے. انہوں نے کہا کہ پہلی بار عید کے موقع پر سرکاری ملازمین کو چھٹی نہیں دی گئی، جمعہ و تراویح کی نماز میں لوگوں و کالجوں کے بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے. انہوں نے کہا کہ وہ انڈیا الاینس کا حصہ ہیں اور رہیں گے اور اسی اتحاد تلے جموں و کشمیر میں انتخابات لڑ رہے ہیں. عمر عبداللہ نے کہا کہ انڈیا الاینس ہی ملک و جموں و کشمیر کو جوڑنے کا کام کررہا ہے اور بی جے پی توڑ کے سوا اور کچھ نہیں کررہی ہے. سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے والد کے قریبی دوست رہے ہیں اور دو بار نیشنل کانفرنس نے انہیں راجیہ سبھا میں بھیجا ہے، ان کا شمار ملک کے مسلمان رہنماؤں میں ہوتا تھا لیکن وہ قومی سیاست کو چھوڑ کر چناب تک محدود ہو گئے. انہوں نے کہا کہ وہ صرف ووٹ کو تقسیم کرکے بی جے پی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں. عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر وہ ووٹ کی تقسیم نہیں چاہتے تو پھر جموں و کشمیر کے دیگر پارلیمانی حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کیوں نہیں کئے. انہوں نے کہا کہ وہ ایک قومی سطح کے لیڈر تھے اور کانگریس نے اسے ہر عہدے پر فائز کیا. انہوں نے کہا کہ انہیں حیرانی ہو رہی کہ جب وہ راجیہ سبھا گئے اسوقت نیشنل کانفرنس میں خرابی نظر نہیں آئی اور آج انہیں خرابی دکھ رہی ہے. نیشنل کانفرنس رہنما نے کہا کہ انہیں دکھ نہیں ہے بلکہ افسوس اس بات کا ہے کہ وہ قومی سیاست کو چھوڑ کر اودھمپور ڈوڈہ کٹھوعہ پارلیمانی حلقہ تک محدود ہو گئے اور یہاں بھی صرف چناب ویلی میں ہی گھوم رہے ہیں. انہوں نے لوگوں سے اپنے ووٹ کو ضائع نہ کرنے و انڈیا الاینس و کانگریس امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی. انہوں نے کہا کہ ملک و جموں و کشمیر کے بچاؤ کے لئے بھاجپا کو ہٹانا لازمی ہے نہیں تو آنے والے وقت میں یہ ملک کے آئین کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کریں گے. میڈیا کے سوالات کے مختصر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دفعہ 370 کی بحالی کے لئے پرامید ہیں اور ایسا دور آئے گا جب اسے بحال کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی چھ نشستوں میں سے تین امیدوار کانگریس اور 3 نیشنل کانفرنس نے اتارے ہیں اور مل جل کر انہیں کامیاب بنانے کی مہم چلا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ وہ اودھمپور ڈوڈہ کٹھوعہ پارلیمانی حلقہ سے بھی امیدوار اتار سکتے تھے لیکن ووٹوں کی تقسیم و موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ دکھایا گیا. انہوں نے نیشنل کانفرنس ورکروں سے بھاری اکثریت میں کانگریس امیدوار کے حق میں مہم چلانے و ووٹ ڈالنے کی اپیل کی