ترقیاتی ایجنڈے کے بغیر عبداللہ اور مفتی دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرینگے کشمیری پنڈتوںکے وادی چھوڑنے کے وقت عبداللہ اور مفتی خاموش تماشائی تھے:چُگ

عظمیٰ نیوزسروس

جموں//بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چگ نے نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کے بی جے پی پر ہندوؤں میں خوف پیدا کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے۔چْگ، جو جموں و کشمیر اور لداخ کے بی جے پی انچارج بھی ہیں، نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہندو خوب جانتے ہیں کہ جب ان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے تھے، تب عبداللہ اور مفتی خاندان خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب لاکھوں ہندوؤں کو انتہا پسندی کے تشدد کے سامنے وادی چھوڑنی پڑی، تو عبداللہ کہاں تھے؟ چْگ نے سوال کیا۔پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی کی طرف سے اے آئی پی پارٹی کو بی جے پی کی پراکسی قرار دینے کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر چگ نے ان الزامات کو بے بنیاد اور خیالی تصور قرار دیا۔انہوں نے کہا ’’پی ڈی پی اور این سی کے پاس جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ ہی مستقبل میں عوام کی بہتری کے لیے کوئی منصوبہ ہے۔ انہیں پہلے ہمارا ’ سَنکَلپ پَتر‘(منشور) پڑھنا چاہیے اور پھر بات کرنی چاہیے۔‘‘فاروق عبداللہ کے اس بیان پر کہ این سی بی جے پی کے ’وکست بھارت‘کے تصور کو کبھی قبول نہیں کرے گی اور ان کے الزام پر کہ بی جے پی ووٹروں میں خوف پیدا کر رہی ہے، ترون چگ نے جواب دیا، ’’حال ہی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ، نچلی سطح پر جمہوریت کی بحالی، دہشت گردی کی سرگرمیوں میں 75 فیصد کمی، اور 2022 کے بعد پتھراؤ اور منظم ہڑتالوں میں نمایاں کمی جیسے واقعات وہ مثالیں ہیں جو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی جانب سے امن اور جمہوریت کی بحالی کو ظاہر کرتی ہیں۔اُنہوں نے کہا’’ہماری پارٹی خطے میں امن اور ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ یہ توقع نہیں کی جاتی کہ این سی بھارت کے وشوگرو بننے کی حمایت کرے گی، اور ہم این سی اور ان کے رہنماؤں سے کوئی قوم پرستانہ نظریہ نہیں دیکھ سکتے جبکہ بی جے پی قوم پرستی، ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی بات کرتی ہے، ملک بھر میں بی جے پی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور قدم جماہری اس بات کی علامت ہیں کہ عوام نے بی جے پی اور اس کی پالیسیوں کو دل سے قبول کیا ہے، اور یہ دن بدن بڑھ رہی ہے‘‘۔انہوں نے عمر عبداللہ کو افضل گْورو کی پھانسی پر سوال اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے پاس کوئی حقیقی مسائل نہیں ہیں اور اس سے عبداللہ خاندان کی حالت زار اور ان کے انتخابی ایجنڈے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے مزید الزام لگایا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے کوئی نقشہ راہ نہیں رکھتے۔