سید اعجاز
ترال//خشک سالی کی وجہ سے ترال کے بیشترقدرتی چشمے سوکھ گئے ہیں جبکہ ندی نالے بھی ویرانی کامنظرپیش کررہے ہیں ۔اس وجہ سے ترال اوردیگردیہات میں پینے کے پانی کیلئے ہاہاکارمچی ہوئی ہے اور لوگ ایک ایک بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔ترال میں پہلے چھوٹے بڑے 3سو سے زیادہ قدرتی چشمے موجود تھے جن میں چند ایک کو کچھ خود غرض عناصر نے ختم کیا ہے جبکہ باقی بچے چشموں اور ندی نالوں میں اکثر سال بھر پانی رہتا تھا جس کی وجہ ترال میں پینے کے پانی کی قلت اکثر نہیں رہتی تھی ۔ سال2024میں ترال میں پہلی بار لوگوں کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ ا جبکہ سب ضلع کے کچھ علاقوں میں مویشیوں کے لئے بھی پانی نزدیکی بستیوں میں موجود نہیں ہے۔علاقے کے مشہور چشموں ،جن میں خاص کر ترال کی وسیع آبادی کو پینے کے کا پانی فراہم کرنے والا چشمہ ’آری پل‘ ناگہ بل کے علاوہ دیگر متعدد چشموں میں سطح آب انتہائی درجے تک کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے عوام کو پہلی بار اس قدر پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔گزشتہ دنوں نادر نامی جگہ پر مرد اور خواتین نے احتجاج کیا ۔انہوں نے کہا ان کی بستی میں کئی مہینوں سے پانی نہیں آتاہے اور گائوں میں وضو کے لئے بھی پانی میسر نہیںہے۔سب ضلع ترال میں محکمہ جل شکتی کے پاس صرف ایک ٹینکر ہے جبکہ حالیہ قلت کے بعد ایک ٹریکٹر کو بھی کرایہ پر لیاگیا۔ ممبر اسمبلی ترال نے حکام کے ساتھ اس اہم مسئلے کو ٹھایا جس کے بعد جل شکتی محکمہ نے کرایہ کے ٹینکروں کے لئے ٹنڈر طلب کئے ،تاہم لوگوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور یہاں پانی سپلائی کو یقینی بنایا جائے ۔اس دوران ترال میں اب تک دو بار برف باری ہوئی ،لیکن پانی کی سپلائی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ محکمہ جل شکتی کا ایک ڈرئیور دن رات ترال کے مختلف علاقوں کی بستیوںمیں پانی پہنچانے میں مصروف ہے ۔غلام محمدخان جنہوں نے اب تک کوئی چھٹی نہیں لی ہے اور صبح سات سے شام آٹھ بجے تک عوام کے گھروں تک پانی پہنچارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ لاپورہ،کہلیل،زاجی کھووڈ،چیک راجپورہ,میڈورہ کی کئی بستیوں،وغیرہ میں لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ترال کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے سرکار اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں جہاں گائوں میں قدرتی چشمے موجود تھے ان کی شان رفتہ بحال کی جائے ۔انہوں نے خود غرض عناصر کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔