ڈاکٹر امان اللہ مدنی
کسی کتاب کی تدریس سے قبل مدرس کا مندرجہ ذیل امور پر توجہ دینا از حد ضروری ہے :
(۱) کتاب اور اس کے مؤلف کے بارے میں مختصر جانکاری (۲) فن/ مادہ اور موضوع کتاب سے متعلق اہم جانکاری(۳) کتاب اگر شرح ہے تو اصل کتاب سے متعلق جانکاری(۴) مؤلف کی دیگر کتابوں کا ذکر (۵)کتاب پڑھنے پڑھانے کے اہم ہدف/ مقصد پر زور(۶) گزشتہ امور کا وقتا ًفوقتاً اعادہ(۷) کتاب کی عبارت خوانی کا اہتمام(۸) دوران تدریس اہم معلومات کی نشاندہی(۹) اگر مدرس کتاب دوران تدریس مذکورہ امور کا اہتمام کرے، تو ان شاء اللہ کتاب کی تدریس کا حق ادا ہو سکتا ہےاور بچے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکتے ہیں۔
کامیاب استاد کی صفات :
کامیاب اُستاد کی صفت یہ ہے کہ وہ امکانی حد تک علم میں کمال رکھتا ہو ، خصوصاً اُس مضمون اور فن میں جس کے پڑھانے کی ذمہ داری اس پر ڈالی گئی ہے ، کیوں کہ استاذ کو جس مضمون میں جتنی مہارت اور دسترس ہوگی ،اتنا ہی زیادہ وہ طلباء کو فائدہ پہنچا سکے گا ۔ لہٰذا متعلقہ مضمون میں کمال حاصل کرنے کے لیے استاذ کو چاہیے کہ وہ :
۱۔ اس مضمون کی بنیادی کتابیں ہمیشہ اپنے زیر مطالعہ رکھے ۔
۲۔ جو کتاب اُسے پڑھانی ہے اسے باربار دیکھے ۔
۳۔ دورانِ مطالعہ اگر کسی عبارت یا کسی مسئلہ کے سمجھنے میں دِقت پیش آئے تو اپنے استاذ سے مراجعت کرے ۔
۴۔ اگر اپنا استاذ نہ ہو تو اُس مضمون کے کسی ماہر استاذ سے رجوع کرے ، اس سے پوچھے ، اس کے ساتھ مذاکرہ کرے اور اس میں شرم محسوس نہ کرے ، کیوں کہ علم حاصل کرنے میں شرم نہیں ۔
کامیاب معلم کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ فصیح اللسان ہو اور جو مضمون پڑھائے طلباء کو ذہن نشین کرا دے ۔ لہٰذا ایک کامیاب استادکے لیے فصیح و بلیغ ہونا ضروری ہے ، جس زبان میں وہ طلباء کو پڑھا رہا ہے ، اس زبان پر اسے دسترس ہونی چاہیے ، تاکہ وہ اپنے مافی الضمیر اور کتاب کے مضمون کو فصیح و بلیغ انداز میں طلباء کے سامنے پیش کر سکے ، جس سے ایک معمولی صلاحیت رکھنے والا طالب علم بھی اسے سمجھ سکے ۔
ہم ان اوصاف کو اپناتے ہوئے اپنی علمی درس گاہوں کا معیار بلند کریں ، ہمارے مدارس ، ہمارے اسلامی اسکولز ، ہماری اسلامی یونی ورسٹیاں ، ہمارے علمی ادارے اپنے تعلیمی معیار میں تربیتی اعتبار سے ، نظام کے اعتبار سے ، اخلاق کے اعتبار سے، وقار کے اعتبار سے ، صفائی کے اعتبار سے ، نظامت کے اعتبارسے اتنے بلند ہوں کہ طلباء ان کی طرف کھنچے ہوئے آئیں اور کسی دوسری طرف اپنا رُخ نہ کریں۔حصول تعلیم میں جب تک ایک لمبا وقت نہیں لگایا جائے تب تک طالب علم کے اندر علمی صلاحیت و لیاقت پیدا نہیں ہو سکتی ہے ۔ لہٰذا اپنے بچے اور بچیوں کے اندر علمی لیاقت پیدا کرنے کے لیے انہیں اعلٰی سے اعلٰی تعلیم دینے کی کوشش کریں ، اور انہیں تعلیمی مراحل کے انتہاء تک لے جانے کی سعی کریں ۔ ساتھ ہی ساتھ کوشش کریں کہ آپ کے بچے اور بچیاں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم سے بھی مزین ہو سکے ۔ نیز طالب علم کو چاہیے کہ تعلیمی مراحل سے فراغت کے بعد بھی موت تک تعلیم ، تدریس ، مطالعہ ، اور بحث و تحقیق کا دامن ہرگز نہ چھوڑے ، ورنہ ساری محنت و کوشش برباد ہو جائے گی ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خصوصاً تعلیمی میدان میں کام کرنے والوں اور اساتذہ و معلّمین کو معلم کامل صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین