محمد تسکین
بانہال // ضلع رامبن میں تحصیل کھڑی کی شَگن پنچایت کی ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی ایک اونچی پہاڑی پر آباد ہے اور رسل و رسائل کے ذرائع کم ہونے اور بنیادی سہولیات نہ ہونے سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ علاقہ پہلے رامسو کا حصہ تھا اور اب اسے تحصیل کھڑی کا حصہ بنایا گیا ہے۔سب ڈویژن رامسو کے شگن سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں اور پنچایتی نمائندوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ شگن علاقے میں تعلیمی اداروں میں آساتذہ کی کمی ہے اور یہاں سے تنخواہیں لینے والے ٹیچر جموں کے علاقوں میں اٹیچ کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے یہاں نظام تعلیم تباہ حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے سب سے بڑے ادارے ہائی سکول شگن میں ہیڈماسٹر سمیت اساتذہ کی نو آسامیاں خالی ہیں جبکہ یہاں سکول کی عمارت کی کمی ہے اور سکول کی چار دیواری نہ ہونے سے لوگوں نے اس ہائی سکول کے بیچ سے اپنا راستہ بنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہ ہونے سے مریضوں کو شگن کی اونچی پہاڑیوں سے نیشنل ہائے وے تک پہنچانے میں کئی گھنٹوں کا وقت درکار ہوتا ہے اور برفباری میں یہ سلسلہ پْرخطر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک ابھی پاس ہی نہیں کی گئی ہے اور شگن کے علاقوں میں ایمبولینس گاڑیاں اسلئے نہیں آتی ہیںکہ یہ سڑک ابھی پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک پر صرف چھوٹی مسافر گاڑیاں چلتی ہیں اور بڑی مال براد اور تعمیراتی سامان لانے والی گاڑیاں یہاں نہیں آسکتی ہیں کیونکہ سڑک کئی مقامات پر تنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ تحصیل کھڑی کے ہنگنی ، بدرکوٹ ، دب وگن ، باٹی باس ، لبھ لٹھا ، لٹسیر ، ہالہ اور شگن میں چند علاقوں کو چند سال پہلے پی ایم جی ایس وائی کیطرف سے سڑک رابطے سے جوڑا گیا ہے لیکن شَگن اور باٹی باس پنچایت کی ایک بڑی آبادی ابھی تک سڑک رابطے سے محروم ہے اور پی ایم جی ایس وائی سڑک پر بڑی گاڑیوں کا چلنا ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ موجودہ سڑک رابطے کو مکمل کرکے اسے ہر طرح کے ٹریفک کیلئے ’پاس‘ کرنے اور بڑی گاڑیوں کے قابل بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے دنوں ایک حاملہ خاتون کو درد زہ ہوا اور جب ایمبولینس سروس کو بلایا گیا تو انہوں نے شگن آنے کیلئے انکار کردیا اور کہا کہ یہ سڑک ابھی پاس ہی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ علاقے میں بجلی کی ناقص سپلائی سے صارفین بجلی پریشان ہیں اور آئے روز بجلی کی بلاوجہ کٹوتی نے عام صارفین کو مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور ضلع انتظامیہ رامبن سے اپیل کی ہے کہ وہ پنچایت شگن ، باٹی باس ، لبھلٹھا اور لٹسیر کے علاقوں میں عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کیلئے ضروری احکامات جاری کئے جائیں تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔