محمد عمار
نسلِ نوکی بہترین تربیت کے ذریعے ہی ہم معاشرتی نظم و نسق، امن، برداشت اور بھائی چارہ کی فضا کو فروغ دے سکتے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل ہی ہمارا قیمتی مستقبل ہے۔ لہٰذا معاشرتی اقدار کی تکمیل و وسعت کے لیے ہمیں دین کی اعلیٰ روایات کا احیاء کرنے کی ضرورت ہے، لہٰذانوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ اپنے علم کی وسعت کی خاطر مطالعہ کو اپنا شعار بناتے ہوئے غور و تفکر کی راہ اپنائیں۔درحقیقت نوجوانی کا دور وہ دور ہوتا ہے ،جب ارادے، جذبے اور توانائی اپنے عروج پہ ہوتے ہیں۔ اگر ان جذبوں اور توانائی سے ملت و معاشرہ فائدہ نہ اٹھا سکیں تو یہ نقصان دہ ہے۔ سب سے بنیادی چیز بہترین تعلیم کا حصول ہے، جس کا مطلب مہنگے اور مشہور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا نہیں، بلکہ اپنے وسائل اور استعداد کے مطابق جس ادارے سے بھی تعلیم حاصل کریں۔ آپ کا ایک ایک لمحہ سیکھنے کے عمل میں استعمال ہو۔ اس لئے وقت ضایع نہ کریں، زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کی کوشش کریں، ایسا علم جو آپکو بہترین مسلمان اور اچھا انسان بنائے اور آپ کی صلاحیتوں کو اُبھارنے میں معاون ثابت ہو،اور ساتھ ہی ساتھ ایک باخبر انسان بنیں، اپنی تاریخ سے بھی باخبر اور مستقبل میں کیا ہوتا نظر آرہا ہے، اس سے بھی باخبر۔ آپ ہی وہ نسل ہیں، جنھیں آگے جا کر قوم کی باگ ڈورسنبھالنی ہے۔ کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالیے، اچھی اور علمی صحبت تلاش کیجئے، انٹر نیٹ کی سہولت سے مثبت طور پر استفادہ کیجئے۔ اپنے اردگرد رہنے والوں اوران کے مسائل سے بھی باخبر رہیں تاکہ ایک دن جب آپ ایک ڈاکٹر، جج، وکیل، صحافی، اُستاد یا کسی بھی پیشے کو اپنا کر عملی زندگی میں قدم رکھیں تو معاشرے میں موجود نسلی، لسانی اور طبقاتی اونچ نیچ سےبا لا تر ہو کر ان ناانصافیوں کو دور کرنے کا باعث بنیں جو ہوتی رہتی ہیں۔ایسا بنیں کہ طالب علم اور دوست کی حیثیت سے اپنے تعلیمی ادارے اور اپنے محلّے کے افراد کے ساتھ معاملات میں آپ کی ذات لوگوں کے لئے سکون اور خوشی کا باعث ہو۔ آپ اپنے بزرگوں کی امید ہیں اور اپنے بعد آنے والی نسل کے لئے ایک مثالی نمونہ بھی۔ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اسی احساس کے ساتھ گزاریئے۔