سرینگر // پی ڈی پی سرپرست اعلیٰ مظفر حسین بیگ نے حکومت میں رہ کر پارٹی کی ناقص کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے پارٹی لیڈر شپ اور دیگر ساتھیوں سے کہا کہ وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں جو منڈیٹ اسے مل گیا تھا وہ اس پر پورا اترنے میں ناکام ہوئی۔پارٹی کی سیاسی امور سے متعلق میٹنگ میں بیگ نے پارٹی کی کڑی تنقید کی۔انہوں نے کہا’’ ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ ہم ان دعوئوں کو عملانے ، اور لوگوں کی توقعات پر اترنے میں قطعی طور پر ناکام رہے۔پارٹی کے ایک ممبر نے کہا’’ بیگ کا کہنا تھا کہ لوگ ہم سے ناراض ہیں کیونکہ ہم نے انہیں دھوکہ دیا،ہم لوگوں سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے،لہٰذا ہمیں لوگوں کے غصہ کا سامنا تو کرنا ہی تھا‘‘۔بیگ نے میٹنگ میں کہا ’’ پارٹی میں باہمی مشاورت صحیح سمت میں نہیں تھی، ہم خود کو انتخابات کیلئے متحد نہ کرسکے‘‘۔ایک اوررہنما نے کہا کہ 19مئی کوایک میٹنگ کے دوران بیگ ’ ’کچھ‘‘پارٹی لیڈروں پربرس پڑے جنہوں نے شمال سے اپنے کچھ ساتھیوں کی کشمیرمیںپارلیمانی انتخابات کے دوران کارکردگی پر سوال کئے تھے۔ پارٹی ممبر نے بتایاکہ خشمناک بیگ نے کسی کانام لئے بغیر برملاطورمیٹنگ میں بتایاکہ ایسے ممبروں کومستقبل میں پارٹی کی میٹنگوں کاحصہ نہ بنایا جائے۔محبوبہ خاموشی سے بیگ کاسنتی رہی ۔لوک سبھاانتخابات کے بعد19مئی کی میٹنگ پی ڈی پی کی پہلی میٹنگ تھی جس میں کشمیر میں پارٹی کی ناقص چنائو کارکردگی پر غورکیاگیا۔ایک سینئرپارٹی رہنما نے بتایا کہ گزشتہ میٹنگ میں پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے علاوہ متعدددیگر پارٹی رہنمائوں نے شمالی کشمیرمیں ممبران کی کارکردگی پر انگلی اُٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بیگ نے گزشتہ میٹنگ میں شمولیت کی لیکن انہوں نے اُس وقت ایک لفظ بھی نہیں بولا۔آج وہ یکسر مختلف تھے اور اپنے خطاب کے شروع میں ہی مسائل کواُٹھایا۔انہوں نے کہا کہ بیگ نے میٹنگ میں بتایا کہ ہر ایک ممبر کوانتخابی محاذپر پارٹی کی ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ممبر نے کہاکہ بیگ نے بتایا کہ محبوبہ جی کو پہلے انتخاب نہیں لڑناچاہیے تھا۔اب نتائج ہمارے سامنے ہیں ،ہمیں انہیں قبول کرنا چاہیے۔اُدھرریاست کے مفادات اور خصوصی حیثیت کی حفاظت کیلئے پی ڈی پی نے مشترکہ مربوط سیاسی پہل کی وکالت کرتے ہوئے ریاست کے منڈیٹ کو تقسیم کرنے کی کوششوں کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صدارت میں منعقد ہ سیاسی امورات کمیٹی کی میٹنگ کے دوران پارٹی نے واضح کیا کہ ریاست کو درپیش نئے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ ردعمل پیش کرنے کیلئے پی ڈی پی آزاد ہے۔ پارٹی ترجمان کے مطابق’’ جموں کشمیر میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،جبکہ پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط بنانے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کوبھی زیر غور لایا گیا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت پر کثیر الجہتی پہلوئوں پریلغار کی جا رہی ہے،جبکہ ہر ایک کوشش جموں کشمیر کے عوام کو سیاسی طور پر با اختیار بنانے کیلئے کی جا رہی ہے۔ترجمان کے مطابق اس بات کو محسوس کیا گیا’’جموں کشمیر کے کچھ حصوں میں رائے دہند گان کو مشترکہ مقصد کیلئے متحد کیا جا رہا ہے،جبکہ کچھ حصوں میں متوازی طور پر اووٹروںکوعمودی سیاسی تقسیم کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہے ،تاکہ علاقائی احساسات میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ ریاست کو فرقوں میں تقسیم کرنے اور عوام کو بے اختیار بنانے کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے جامع رائے بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی محسوس کیا گیا کہ لوگوں کے سیاسی اختیارات کی بحالی کیلئے مشترکہ ہم آہنگ سیاسی پہل اٹھانے کی ضرورت ہے،تاکہ ریاست کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔پارٹی نے اعلان کیا کہ جموں کشمیر کے بنیادی مفادات اور خصوصی حیثیت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے پارٹی کسی کے ساتھ بھی تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔ترجمان کے مطابق میٹنگ میں ریاست بھر میں پی ڈی پی کو مضبوط بنانے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،جبکہ اس بات کا فیصلہ لیا گیا کہ پارٹی ریاستی سطح پر کارکنوں تک پہنچنے اور کچھ شعبوں کو سر نو تشکیل کیلئے پروگرموں کو حتمی شکل دے گی۔ترجمان کے مطابق ممبران نے رائے ظاہر کی کہ کچھ پارٹی لیڈران جو اب جماعت کا حصہ نہیں ہیں،نے پارٹی کے استحکام کیلئے بہت کچھ کیا ہے اور ان تک ریاست کے وسیع تر مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ میٹنگ میں پارٹی کے سرپرست مظفر حسین بیگ، عبدالرحمان ویری،عبدالحق خان،غلام نبی لون ہانجورہ،ڈاکٹر محبوب بیگ، رفیع احمد میر،سرتاج مدنی،نعیم اختر،پیرزادہ منصور حسین،محمد اشرف میر،نظام الدین بٹ،فردوس ٹاک،چودھری حمید،وید مہاجن،ترلوک سنگھ باجواہ اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔