غلام محمد
سوپور// شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے شمالی کیمپس سوپور میں ہفتہ کو کئی بے روزگار زرعی گریجویٹس نے ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں گزشتہ دو دہائیوں سے جموں و کشمیر میں زرعی گریجویٹس کو درپیش بے روزگاری کے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔مظاہرین نے حکومت کی عدم توجہ، ناکافی پالیسیوں اور جموں و کشمیر کے زرعی پیداوار کے محکمہ میں خالی اسامیوں کو پُر کرنے میں ناکامی پرافسوس کا اظہار کیا، جس سے زرعی گریجویٹس، پوسٹ گریجویٹ، ڈاکٹریٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ امیدواروں کیلئے بے روزگاری کی صورتحال کو مزید تیز کر دیا ہے۔
مظاہرین کے مطابق انہوں نے جموں و کشمیر گورنمنٹ گریونس سیل کو سینکڑوں شکایات پیش کیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مظاہرین میں شامل ایک نوجوان نے کہا ’’حکومت کی جانب سے بے روزگار زرعی گریجویٹس کے حقیقی خدشات کو دور کرنے میں ناکامی، ہمارے ازالے کیلئے انتھک کوششوں کے باوجود، انتہائی مایوس کن ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کے بحران سے نمٹنے کیلئے خاص طور پر زرعی گریجویٹس کیلئے عزم کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ ان پابندیوں کی پالیسیاں اور متضاد فیصلے نہ صرف تعلیم یافتہ زرعی گریجویٹس کو روزگار کے مواقع سے محروم کر رہے ہیں بلکہ محکمہ زراعت میں نئے ٹیلنٹ اور آئیڈیاز کی آمد میں بھی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر SRO-442 کو منسوخ کرنے، گزیٹڈ اور نان گزیٹڈ انٹری لیول کی پوسٹوں کیلئے براہ راست بھرتی کو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ زرعی طلباء محکمہ زراعت میں اسٹیک ہولڈروں کے طور پر برتاؤ کے مستحق ہیں۔