محمد عرفات وانی ۔ترال پلوامہ
تعجب ہے کہ عصر حاضر میں بھی ایک بھائی کیسے اپنی بہنوں کے حق پر ڈاکے ڈال کراُنکے ساتھ نا انصافی کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اگرچہ اس سلسلے میں بہت سی کہانیاں منظر عام پر آرہی ہیں تاہم زیادہ تر معاملات خاموش بستوں میں ہی رہ جاتے ہیں۔حالانکہ یہ بات بالکل عیاں و بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نےشریعت ِ اسلامی کے تحت جس طرح والدین کی وارثت میں بیٹے کو ایک مقررہ حصہ کا حقدار رکھا ہے ،اُسی طرح ایک بیٹی کے لئے ایک مقررہ حصہ کا حق دیا ہے۔لیکن دیکھنے اور سُننے میں یہی آرہا ہے کہ والدین کی وفات کے بعد بیشتر بھائی اپنی بہنوں کے حق مار رہے ہیں اور اُن کے ساتھ ظلم و ستم کررہے ہیں۔ظاہر ہے کہ بھائیوں کا بہنوں کو اُن کا حق نہ دینا ظلم اور زیادتی نہیں تواور کیا ہے؟بھائیوں کو چاہیے بلکہ اُن پر لازم ہے کہ وہ اس فرض کی پاسداری کرکے اپنی بہنوں کا اُن کا مقررہ حق انتہائی دیانت داری کے ساتھادا کریں۔ تمام بہنوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے حق کے لیے اچھے انداز میں اپنے بھائی سے تقاضا کریں۔ اگر کوئی بھائی،اپنی بہن کی مقررہ حقِ وراثت کی ادائیگی سے انکار کرتا ہے تو وہ بہن شریعت اور قانون کے تحت اپنی آواز بلند کرے۔ کیونکہ اپنے والد کی وراثت و جائیداد پر جتنا حق ایک بیٹے کا ہوتا ہے اتنا ہی حق ایک بیٹی کے لئے ہوتا ہے۔یہ دونوں ایک ہی باپ کے اولاد ہوتے ہیں۔اسلامی شریعت میں مال وراثات میں عورتوں کا بھی حصہ مقرر کیا گیا ہے اور اگر ہم قانون کی بات کریں تو قانون نے بھی اُنہیں یہ کو حق دے رکھا ہے، اسی لیے ہمیں یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ہر والد کی پراپرٹی پر صرف بیٹوں کا ہی نہیں بلکہ بیٹیوں کا بھی حصہ ہوتا ہے۔
ستم ظریفی کا عالم ہے کہ ہمارے معاشرےمیں ایسے کئی لوگ ہیں،جنہیں معاشرے میں اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں،روزے رکھتے ہیں،حج کرتے ہیں،زکوٰۃ دیتے ہیں،غریبوں کی مدد کرتے ہیں،مسکینوں کو کھانا کھلاتے ہیں،لاچاروں کو سہارا بھی دے رہے ہیں لیکن اپنی بہن کو خوش نہیں رکھ پاتے ہیںاور اُنہیں،اُن کا حق نہیں دیتے ہیں، جس کا اسلام سختی سے حکم دیتا ہے، باپ کے بعد تو بھائی ہی بہن کا اہم سہارا ہوتا ہے،اسی لیے بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی بہنوں کی عزت و احترام کریں،ان کا خیال رکھیں،اُن کے حق کی پاسداری کریں۔ کیونکہ ایک بھائی تبھی اچھا ثابت ہوتا ہے جب وہ بہن کے ساتھ اپنے مقدس رشتے کو مضبوطی کے ساتھ قائم رکھےاور اُن کے حقوق کی شریعت اور قانون کے مطابق پاسداری کرتا رہے۔ہاں!جو کوئی بہن بخوشی والد کی وراثت کا حصہ بھائی کو بخش دیتی ہےتو اُس میں کوئی حرج نہیں،البتہ جو کوئی بھی بھی بہن اپنے بھائی سے اپنے مقررہ حصے کا تقاضا کرتی ہے ،وہ بھی بالکل جائز ہے۔ اس لیے اُس بہن کو چاہیے کہ وہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھائے اور اپنے بھائی کو احساس دلائے کہ جس باپ کی اولاد تو ہے اسی باپ کی اولاد میں بھی ہوں، ہم دونوں ایک ہی باپ کی اولادیں ہیں،اور اُسےاحساس دلائیں کہ والد کی پراپر ٹی پر صرف بیٹے کا حق نہیں ہوتا ہے بلکہ بیٹی کا بھی حق ہوتا ہے ۔ایک شادی شدہ مثالی بھائی کا فرض ہے کہ جہاں وہ اپنی شریک حیات یا اپنے بچوں پرپورا دھیان دیں وہیںاپنی بہنوں کا بھی خیال رکھیں اور یہ نہ سوچیںکہ وہ دوسرے گھر میں ہے اس لئے اپنے بھائی پہپر کوئی حق نہیں۔ بھائی ہمیشہ بھائی ہی ہوتا ہے چاہے بہن اس کے گھر میں ہو یا شادی ہوکر دوسرے کے گھر میں ہو۔دورِ حاضر میںایسی صورت حال بھی نظر آتی ہے کہ بھائی کو گھر میں بیٹا یا بیٹی کی شادی ہوتی ہے لیکن بہنوں اس کی خبر تک نہیں ہوتی ہے۔وجہ محض یہی ہوتی ہے کہ بہن نے اپنی حق وراثت کا تقاضا کیا ہوتا ہے۔
جائیداد کی تقسیم کے وقت بیٹے آپس میں سب کچھ بانٹ دیتے ہیں لیکن بہنوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ہے،کچھ لوگوں کا ماننا ہے جائیداد میں صرف بیٹوں کا حق ہوتا ہے، بیٹیوں کانہیں۔ بدقسمتی سے یہ سوچ غلط ہے یہ سوچ بھائی،بہن کے مقدس رشتے کے لئے کالا دھبہ اورشرمناک بات ہے۔یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ جس بہن نے اپنی وراثت کا حصہ بھائی کو ہی سونپا ہوتا ہے،وہ بھائی بھی اپنی بہن کی قدر نہیں کرتا اور نہ اُنہیں کسی خاطر میں لاتا ہے۔کچھ بیٹیاں ایسی بھی ہیں، جن کے والدین امیر ہیں لیکن اُن کے سسرال غریب ہیں،بیشتر بھائی اُن بہنوں کے ساتھ کوئی رشتہ تک نہیں رکھتےہیں۔یہاں تک کہ عید ین کے موقعے پر بھی اُن کا حال چال معلوم نہیں کرتے۔اکثر بھائی بہنوں کی حقِ وراثت اس لئے کھا جاتے ہیں کہ انہوں نے اُن کی شادیاں کروانے میں اپنا کچھ مال و زرخرچ کیا ہوتا ہے۔
الغرض ! ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک بھائی اپنی بہنوں کے ساتھ اچھے طریقے قائم رکھیں،اُن سے محبت کے ساتھ پیش آئیں،انہیں اپنی خوشیوں یا غم میں شامل رکھیں۔اگر وہ ضرورت مند ہے ماُس کی مدد کریں،خاص طور پر اُسے اپنی حق وراثت انتہائی خوشی اور تندہی کےساتھ ادا کریں۔جبکہ بیشتر بھائیوں نے پہلے ہی یہ شرط عائد کی ہوتی ہے اگر بہن نے حق وراثت کا مطالبہ کیا تو ہمارا رشتہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا ۔جو کہ شریعت ،اسلامی احکام اور قانونی طور پر ناجائز اور غلط فعل ہے۔
اسی لئے تمام ذی ہوش اور خود دار بھائیوں سےمیری گزارش ہے کہ وہ ان باتوں کو سمجھیں،حق کو حق جانیںاور اپنی بہنوں کے ساتھ بہتر طریقے سے پیش آئیں،ان کا حال پوچھنے کے لئے مہینے میں ایک بار ضرور جائیںاور اپنی بہنوں کے دلوں ایک بہترین مقام بنائیں۔بھائی بہن کے رشتے میں محبت، احترام اور تعاون لازم و ملزوم ہے، کے اصولوں کو اپنائیں۔اپنے بھائی بہن کے حقوق کا احترام کرنا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔
[email protected]