ڈوڈہ//جموں کے مختلف کالجوں اور جموں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں زیرِ تعلیم طلباء نے بھلیسہ کو اے ڈی سی بھدرواہ کے دفتر کے دائرۂ اختیار میںلانے کے خلاف پریس کلب جموں کے سامنے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین منگل کے روز بعد دوپہر پریس کلب جموں کے سامنے جمع ہوئے اور وہاں بھلیسہ کو بھدرواہ سے منسلک کرنے کے فیصلے کے خلاف اور بھلیسہ میں الگ سے ای ڈی سی دفتر کے قیام کے حق میں نعرہ بازی کی اور دھرنا دیا۔اس موقع پر مختلف مقررین جن میں صداقت ملک،راجہ سرفراز،اشتیاق نیائک،شیو نارائن سنگھ،وسیم میر،مشکور راتھر،ونے کمار،موہن سنگھ،بھوشن سنگھ،ارشد میریاسر ،تاثیر احمد اورمظفر حسین شامل ہیں،نے حکومت کے اس عوام مخالف فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا۔اُنہوں نے بھلیسہ میں الگ اے ڈی سی دفتر کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔مقررین نے کہا کہ بھلیسہ کو بھدرواہ اے ڈی سے دفتر کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ نا قابلِ قبول اور اہلیانِ بھلیسہ کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ کے مختلف علاقہ جات ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ سے 60سے 80کلومیٹر دور ہیں اور یہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دیا جائے یا کم سے کم یہاںاے ڈی سی دفتر کا قیام عمل میںلایا جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کے لئے سہولت پیدا ہو۔مگر سہولت پیدا کرنے کی بجائے ضلع ہیڈکوارٹر سے بھی30کلومیٹر دور اے ڈی سے بھدرواہ کے دفتر کے ساتھ منسلک کر کے اُن کے لئے مزید مشکلات اور پریشانیاں پیدا کی گئیں۔اُنہوں نے کہا کہ کچھ لیڈران یہ کہہ کر لوگوں اور بے خبر حکمرانوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں کہ کاہراہ جائی ،گندو جائی اور براستہ پدری گواڑی بھدرواہ سڑک کی تعمیر سے بھدرواہ اور بھلیسہ کا فاصلہ کم ہو جائے گا،مگر اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سیاحتی سڑک رابطے ہیں جو کشتواڑ سنتھن سڑک کی طرح چار چارماہ تک بند رہیں گے ۔ اُنہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ میں ہے اور اُنہیں ڈوڈہ سے بھدرواہ اور بھدرواہ سے ڈوڈہ کے چکر لگانا پڑیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ52پنچائتوں اور ایک لاکھ کے قریب آبادی پر مشتمل وسیع رقبے پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جو ضلع ہیڈاکوارٹر سے70 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔پہاڑی ضلع یا کم سے کم اے ڈی سی دفتر کا قیام یہاں کے لوگوں کی اہم ضرورت ہے جس کا مطالبہ یہاں کی عوام کافی عرصہ سے کرتی آ رہی ہے۔اگر ضلع ہیڈکوارٹر سے 30کلومیٹر دور بھدرواہ میں اے ڈی کا دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ اُنہیں ڈودہ نہ جانا پڑے کیا وجہ ہے کہ بھلیسہ کو 100کلومیٹر سے زائد سفر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ کے لوگوں کو یہ فیصلہ قطعاً منظور نہیں ہے اور وہ سڑکوں پر آگئے ہیں مگر حکومت کے کان پر جوں تک بھی نہیں رینگ رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُسے عوام کی خواہشات، مشکلات اور پریشانیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ اپنی پارٹی کے مفاد پرست لیڈران کے اشاروں پر عوام الناس کے لئے ایسی مشکلات بھی پیدا کر سکتی ہے جس سے آنے والی نسلیں بھی نہیں نجات حاصل نہیں کر سکیں گی۔اُنہوں نے ریاستی وزیرِ الیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملہ میں ذاتی مداخلت کر کے اس فیصلے کو منسوخ کریں اور بھلیسہ میں الگ اے ڈی سی دفتر کے قیام تک بھلیسہ کو ڈوڈہ کے ساتھ ہی رکھا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر 30دن کے اندر اُن کے مطالبے کو پورا نہیں کیا گیا تو بھلیسہ کے تمام طلباء و طالبات سڑکوں پر آ جائیں گے۔