سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کے،آر ایس ایس کی ایک تقریب کے دوران، دفعاتِ آئین ہند ،نمبر35Aاور370،سے متعلق بیان کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے۔انہوں نے آر ایس ایس کی قیادت کو نہ صرف جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن پربلکہ، ریاست کے ہندوستان کے ساتھ، الحاق کی حرمت،معقولیت اور اعتباریت پر بھی میرٹ کی بنیاد پر بحث کرنے کا چلینج دیا ہے۔ انجینئر رشید نے کہا ’’ایک جانب آر ایس ایس سیاسی مخالفین اور مختلف نظریات اور مذہب کے لوگوں کو بحث و مباحثے کیلئے بلاتی ہے ،جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیئے،لیکن دوسری جانب یہ تنظیم ستر سال پرانے مسئلہ کشمیر پر جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ،جنہیں وہ کالے قوانین اور بندوق کے بل پر خاموش کردینا چاہتے ہیں،بات کرنے سے ڈرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھاگوت کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ ہندومت کے اصلی گرو اور رام جی جیسے روحانی اوتاروں نے کبھی بھی کسی پر اپنے خیالات تھوپنے کی کوشش کی اور نہ ہی انہوں نے کبھی سچ تسلیم کرنے میں ہی آنا کانی کی اگرچہ اس سے انکے اپنے مفادات پر بھی چوٹ پڑتی تھی۔موہن بھاگوت کو جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن پر سوال اٹھانے کی بجائے مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کرکے سچائی کی طرفداری کرنی چاہیئے‘‘۔انجینئر رشید نے انکشاف کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر سے متعلق سچ اور جھوٹ پر مباحثے کیلئے موہن بھاگوت کو ،انہی کی مرضی کی جگہ اور وقت پر،باضابطہ دعوت نامہ بھیجیں گے۔انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے کانگریس کے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کرنے کے فیصلے کی تنقید کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا’’کانگریس کے ریاستی صدر کی اس دعویداری پر ہنسی آتی ہے کہ انکی پارٹی جموں کشمیر کی اٹانومی کی محافظ بنے گی حالانکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ یہ خود کانگریس ہی تھی کہ جس نے نہ صرف جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کافی حد تک ختم کردیا ہے بلکہ وقت وقت پر کشمیری قیادت کی تذلیل کی اور مقبول بٹ و افضل گورو کو پھانسی دیکر کشمیریوں کو وہ زخم دئے ہیں کہ جو بھرے نہیں جاپارہے ہیں‘‘۔انجینئر رشید نے کہا کہ اگر کانگریس واقعہ جموں کشمیر کی اٹانومی کے تحفظ کو لیکر سنجیدہ ہے تو پھر اسے1953سے ابھی تک ریاست کی خصوصی پوزیشن پر حملے کرنے کیلئے معافی مانگنے سے شروعات کرنی چاہیئے۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے کشمیریوں کو گھیرے ہوئے حالات کو سمجھنے کی نصیحت دیتے ہوئے انجینئر رشید نے دونوں پارٹیوں سے ہاتھ ملانے کی ایک بار پھر اپیل کی ۔انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں ایک ہوکر تاریخ رقم کرسکتی ہیں ۔اس دوران انجینئر رشید نے سہ طلاق پر پابندی لگانے والا قانون جاری کرنے کیلئے مرکزی سرکار کی مذمت کی اور کہا کہ اس اقدام سے ہندوستان کی بنیادی سیاسی پارٹیاں ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی ہیں کہ کس طرح وہ مذہبی معاملات میں مداخلت کرکے ووٹ بنک کی سیاست کرتی ہیں اور مسلمانوں کو پریشان اور ذلیل کرنے کا ایک بھی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ہیں۔