یو این آئی
احمد آباد/شبھمن گل 112 اور شریس ائیر 78 کی شاندار اننگز کے بعد گیند بازوں کی تباہ کن کارکردگی کی بدولت ہندوستان نے بدھ کے روز یہاں سیریز کے تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کو 142 رنز سے شکست دے کر 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کیلئے اپنے مضبوط عزم کا اظہار کیا۔بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 356 رنز کا بڑا اسکور کھڑا کیا، جس کے جواب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 34.2 اوور میں 214 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے تین میچوں کی سیریز 3-0 سے اپنے نام کر لی۔چیمپئنز ٹرافی سے قبل اپنے آخری میچ میں وراٹ کوہلی 52نے اپنی کھوئی ہوئی فارم حاصل کر لی۔ کپتان روہت شرما صرف ایک رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔اس سے قبل شبھمن گل نے انگلینڈ کے بولنگ اٹیک کی دھجیاں اڑا دیں۔ انہوں نے محض 95 گیندوں پر اپنے ون ڈے کیریئر کی ساتویں سنچری مکمل کی اور نریندر مودی اسٹیڈیم میں تینوں فارمیٹس میں سنچری بنانے والے پہلے ہندوستانی بلے باز بن گئے ۔ شریس ائیر نے محض 64 گیندوں پر 8 چوکے اور 2 چھکوں کی مدد سے 78 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔ وہ بھی عادل کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ ہو گئے ۔کے ایل راہل 40نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگلش باؤلرز کی خوب دھلائی کی، تاہم ان کی 29 گیندوں کی مختصر اننگز کا خاتمہ ثاقب محمود نے کیا۔انگلینڈ کی طرف سے عادل سب سے کامیاب گیندبازرہے جبکہ مارک ووڈ نے دو ہندوستانی کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دکھایا۔ گس ایٹکنسن، جو روٹ اور ثاقب محمود کو ایک ایک وکٹ ملی۔ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بین ڈکٹ 34 اور فل سالٹ 23نے پہلے وکٹ کے لیے تقریباً 10 رنز فی اوور کی رفتار سے 60 رنز جوڑ دیے ، جس سے لگ رہا تھا کہ میچ دلچسپ ہوگا۔ تاہم، ارشدیپ سنگھ (33 رنز دے کر 2 وکٹ) نے لگاتار دو اوورز میں دونوں اوپنرز کو پویلین بھیج کر انگلینڈ کو زوردار جھٹکا دیا۔بعد میں، ٹام بینٹن 38 اور جو روٹ 24نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی، مگر ہرشیت رانا (31 رنز دے کر 2 وکٹ)، اکشر پٹیل (22 رنز دے کر 2 وکٹ)، ہاردک پانڈیا (38 رنز دے کر 2 وکٹ) اور کلدیپ یادو (38 رنز دے کر ایک وکٹ) کی عمدہ بولنگ نے انگلینڈ کے بلے بازوں کو مسلسل پویلین لوٹنے پر مجبور کر دیا۔ واشنگٹن سندر نے بھی 43 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی۔ہار کے دہانے پر کھڑی انگلش ٹیم کے لیے آخری لمحات میں گس اٹکنسن 38 نے طوفانی اننگز کھیل کر شائقین کا خوب لطف بڑھایا، لیکن تب تک میچ انگلینڈ کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔