سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ 18 جون 2017ء کو جب کشمیری نوجوان آرونی، بانڈی پورہ اور شوپیان کے شہداء کی یاد میں شامِ غریباں منارہے تھے ،دفعتاً اُنہوں نے غم غلطہ کرنے کے لیے کرکٹ میچ میں پاکستانی فتح پر پورے جوش و خروش کے ساتھ جشن منانے کا عمل شروع کیا اور لاکھوں اور کروڑوں روپے کی مالیت کے پٹاخے استعمال کئے۔ انقلابی نے بتایا کہ اس پر طُرہ یہ کہ اِس جشن میں اُن نوجوانوں نے بھی حصہّ لیا جو بظاہر بھارت نواز تنظیموں سے وابستہ ہیں ہم نے جب فکرِ عمیق کے ساتھ اِس پورے منظر کا جائزہ لیا تو ایسا لگا گویا کشمیری نوجوانوں نے غیر مرئی توپوں سے لاکھوں بھارتی بندوقوں کو خاموش کیا، حق تو یہ ہے کہ چوتھی نسل کے نوجوان پچھلی دہائیوں کے نوجوانوں سے کچھ زیادہ ہی پرُ عزم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ معاملات میں مُزاحمتی رہنماؤں کی مجلسِ شُوریٰ کے فرمودات کا انتظار کئے بغیر اپنے عزائم کے ساتھ عزیمت پسندانہ اقدامات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم پیش گوئی کے انداز میں عرض کر رہے ہیں کہ اگر بھارتی حکمران کشمیر کے محاذ پر ضد اور ہٹ دھرمی کی روش سے تائب ہو کر صائب اور صحیح عزائم کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے پرُامن تصفیہ کے لیے سہ فریقی مذاکراتی عمل شروع نہیں کرتے تو آزاد کشمیر کے نوجوان اپنے کمپیؤٹروں کو کراچی کے باڑابازاروں میں فر وخت کر کے آلاتِ حرب و ضرب خریدیں گے اور پھر اپنے والدین سے مشورہ کئے بغیر واردِ کشمیر ہوں گے‘‘۔ اعظم انقلابی نے کہا کہ اسی طرح پاکستانی فوج کے مقامی فیلڈکمانڈر جب کنٹرول لائن پرگو لو ں اور گولیوں کے تبادلہ میں سٹریٹجک تحملّ(Restraint) کے اصول کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے لاکھوں شہداء کی یاد نے ہی اِن پرُجوش کمانڈروں کو بیقرار کیا اور وہ ہمارے شہیدوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے عزیمتِ بدر اور تہوّرِ مؤُتہ کی اداؤں کا مظاہرہ کرتے ہیں، اِن زمینی حقائق، خطرات اور خدشات کے تناظر میں ہی ہم جنوبی ایشیا کے محفوظ مستقبل کے تصوّر کے ساتھ اپنے موقف کا اِعادہ کرتے ہیں اور اصرار کر رہے ہیں کہ jingoistic mindset سے گریز کرتے ہوئے جنگ بندی لائن کی خونی لکیر کو حرفِ غلط کی طرح مٹایا جائے اور متحدہ کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کو اپنی پارلیمنٹ میں جمہوری انداز میں کشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعیّن کرنے کا موقع دیا جائے۔ان کا کہنا تھا’’ یہی ہمارے شُہداء کا پیغام ہے، یہی ہمارے اُن اُولُوالعزم قائدین کا پیغام ہے جنہوں نے راہِ مُقاومت اور عزیمت میں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا‘‘۔ اِن میں بطل حریت مقبول بٹ، افضل گورو، شہید مِلت میرواعظ مولوی فاروق، شہید اُمت ڈاکٹر قاضی نثار، خواجہ عبدالغنی لون، مقبول ملک، جلیل اندرابی، ایڈووکیٹ حسام الدین، ایس حمید اور شیخ عبدالعزیز بھی شامل ہیں،اللہ ربُ العزت کشمیریوں کے حال پر رحم فرمائے۔