عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// چیف اکنامک ایڈوائزر(سی ای اے)وی اننتھا ناگیشورن نے جمعرات کو کہا کہ بھارت اور امریکہ کے بیچ ٹیرف تنازع کا حل اگلے 8-10ہفتوں میں ممکن ہے۔ انہوں نے یہ اعلان انڈیا چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایک انٹریکٹو سیشن کے دوران کیا۔ سی ای اے ناگیشورن نے کہا’’حکومتوں کے بیچ بات چیت جاری ہے۔ مجھے یقین ہے کہ امریکہ کی طرف سے بھارتی سامان پر عائد ٹیرف کا حل اگلے 8-10ہفتوں میں دیکھنے کو مل سکتا ہے‘‘۔امریکہ نے 27اگست سے بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 50فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے جس میں سے 25 فیصد روسی تیل کی خریداری کی وجہ سے لگایا گیا جرمانہ ہے۔ یہ بھاری محصولات خاص طور پر محنت کش شعبوں جیسے جھینگا، ٹیکسٹائل، چمڑے اور جوتے کی برآمدات کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ بھارت نے ان محصولات کو’غیر منصفانہ‘قرار دیا ہے۔اسی درمیان دونوں ممالک کے نمائندوں کے بیچ دو طرفہ تجارتی معاہدے (BTA) پر بات چیت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ مجوزہ معاہدے پر بات چیت کرنے اور ٹیرف سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کرنے والے چیف حکام نے مسلسل ملاقاتیں کیں۔ امریکی ٹیم کی قیادت برینڈن لنچ، معاون امریکی تجارتی نمائندے (جنوبی اور وسطی ایشیا)کر رہے ہیں، جب کہ راجیش اگروال، اسپیشل سکریٹری، کامرس ڈیپارٹمنٹ، بھارت کے لیے چیف مذاکراتی افسر ہیں۔ دونوں فریق مارچ سے دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ بات چیت کے اب تک پانچ دور ہو چکے ہیں اور امریکی ٹیم کو چھٹے دور کیلئے 25اگست کو بھارت کا دورہ کرنا تھا، لیکن اسے منسوخ کر دیا گیا۔پچھلے ہفتے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت پر محصولات عائد کرنا’’کوئی آسان کام نہیں ہے‘‘اس سے دونوں ممالک کے درمیان تنا پیدا ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا’’بھارت ہمارا سب سے بڑا گاہک تھا۔ میں نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگایا کیونکہ وہ روس سے تیل خرید رہا تھا۔ یہ آسان نہیں تھا، اور اس سے بھارت کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے‘‘۔اسی کے ساتھ انہوں نے تجارتی مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات اور سفارتی کوششیں جاری ہیں اور مستقبل قریب میں ٹیرف کے تنازع حل ہونے کا امکان ہے۔