بھاجپا کو اقتدارسے باہررکھنے کیلئے سب سے بات کرنے کو تیار | غلام نبی آزاد کو کانگریس کے نظریات قبول تو اُنکا بھی خیر مقدم:قرہ

عظمیٰ نیوزسروس

جموں // سنٹرل شالہ ٹینگ اسمبلی سیٹ سے کانگریس کے امیدوار اور جے کے پی سی سی صدرطارق حمید قرہ نے کہا کہ وہ کسی بھی پارٹی اور لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں جو جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کواقتدارسے باہر پھینکنے کے لیے ایک صفحے پر ہیں۔انہوںنے کہا’’انڈین نیشنل کانگریس نے کہا ہے کہ ہم ان تمام پارٹیوں اور لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں جو بی جے پی کو اقتدار کے گلیارے سے باہر پھینکنے کے لیے تیار ہیں۔ہر ایک کا استقبال ہے اگر وہ ایک ہی صفحے پر ہوں اور ہم خیال ہیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے چیئرمین غلام نبی آزاد کانگریس کے ساتھ نظریہ کے حوالے سے ایک ہی صفحے پر رہنے کے لیے تیار ہیں، تو وہ اتحاد میں شامل ہونے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔قرہ کا کہناتھا’’اگر آج غلام نبی آزاد کے نظریات کانگریس کے ساتھ ملتے ہیں اور اگر وہ کانگریس کی قیادت اور رہنما اصولوں کو قبول کرتے ہیں، تو اس پاکیزہ پروگرام میں ان کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی آزاد رہنما یا سیاسی پارٹی بی جے پی کو باہر رکھنے میں ایک پیج پر ہو گی۔ ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں، وہ (غلام نبی آزاد) ایک ہی صفحے پر نہیں ہیں لیکن اگر وہ ایک ہی صفحے پر آتے ہیں تو یہ فیصلہ ان کے لیے ہے‘‘۔انہوں نے اسمبلی میں 5ایم ایل ایز کی نامزدگی کا معاملہ بھی اٹھایا جن کو لیفٹیننٹ گورنرنامزد کریں گے اور کہا کہ کسی یونین ٹیریٹری کے ایل جی کو اس طرح کے “صوابدیدی اختیارات” نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نےبتایا “دوسری بات یہ تھی کہ ہم 5ایم ایل ایز کی نامزدگی کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اس پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگر ہندوستان کے صدر کے پاس کسی شخص کو نامزد کرنے کے صوابدیدی اختیارات نہیں ہیں۔ کیونکہ آئین کہتا ہے ہندوستان کے صدر حکومت کے مشورے اور رہنمائی کے ساتھ کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں، پھریو ٹی کے ایل جی کے پاس یہ صوابدیدی اختیارات کیسے ہوسکتے ہیں؟”۔انہوں نے کانگریس امیدواروں کو درپیش مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کے دوران پورے علاقے میں شراب اور رقم کی نقل و حمل کی جارہی تھی، لیکن کانگریسی امیدواروں کی جانب سے جب شکایت کی گئی تو انتظامیہ سے کوئی مدد نہیں ملی۔انہوںنے کہا’’اس بات پر اتفاق رائے تھا کہ انہیں بڑی تعداد میں شکایات کا سامنا کرنا پڑا۔ شراب، رقم اور دیگر چیزیں لے جائی جا رہی تھیں۔ ان (امیدواروں) کا کہنا ہے کہ وہ ان شکایات کو انتظامیہ تک پہنچاتے رہے ہیں۔ لیکن، ان کی طرف سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا‘‘۔